Wednesday, November 5, 2025

دشمن کون؟

 


 

ایک شخص کے پاس ایک قیمتی گھر تھا جو اسے ماں باپ کی طرف سے ورثے میں ملا تھا۔ یہ اس کا واحد اثاثہ تھا۔ وہ شخص اس میں ہنسی خوشی رہ رہا تھا۔ مگر پھر کچھ عجیب ہونے لگا۔ اس کے گھر میں کوئی کچرا ڈالنے لگا۔ بہت عرصہ تک تو اسے احساس ہی نہ ہوا کہ اس کے گھر میں کوئی کچرہ ڈال رہا ہے۔  مگر پھر جب احساس ہوا تب تک گھر کے اندر اور باہر کچرے کا ڈھیر لگ چکا تھا۔ اسے سمجھ نہ آئی کہ کون ہے جو اس کے گھر میں کچرہ ڈال جاتا ہے۔ اس نے پڑوسیوں سے پوچھا مگر کسی کو اس کے بارے میں علم نہیں تھا۔

اس نے کئی بار کوشش کی کہ وہ اس شخص کو پکڑے جو اس کے گھر کو گندہ کرنے پر تلا ہوا تھا مگر اس کی ساری کوششیں بےکار گئیں۔ گھر سے گندی بدبو اور کیڑے مکوڑوں کی بھرمار کی وجہ سے گھر میں رہنا مشکل ہوگیا تھا۔ اسے ہر روز صفائی کیلئے اچھا خاصہ خرچہ کرنا پڑتا تھا مگر پھر بھی گھر صاف نہیں ہوپاتا تھا کیونکہ گھر میں کچرہ ڈالنے والا اگلے دن پھر ایک نیا ڈھیر لگا جاتا۔

پھر ایک دن کسی دوست نے اسے مشورہ دیا کہ وہ گھر پر کیمرے انسٹال کروالے تو اس گندگی پھیلانے والے کو پکڑ سکتا ہے۔ اس شخص کو دوست کا مشورہ پسند آیا اس نے فوری طور پر گھر پر کیمرے لگوالئے۔۔۔۔۔

اس کے چند دن بعد جب وہ کیمرے کی ریکارڈنگ دیکھنے لگا تو اس کی حیرت کی انتہا ہوگئی۔ وہ تو یہ دیکھ کر ہکا بکا رہ گیا کہ گھر میں کچرہ کوئی اور نہیں وہ خود ہی ڈال رہا تھا۔ وہ سوتے میں گھر سے نکل جاتا اور شہر بھر سے کچرہ اٹھا کر لے آتا اور گھر میں ڈال دیتا تھا۔

 

ہمارا جسم وہ قیمتی گھر ہے جسے ہم جانے انجانے کچرے سے بھر رہے ہیں۔ یاد رکھیں یہ گھر کرائے کا نہیں آپ کا اپنا ہے اور مرتے دم تک آپ کو یہی ایک قیمتی گھر الاٹ ہوا ہے اس کی قدر کریں۔ کچرہ کھانے سے پرہیز کریں۔ ورنہ بیماریوں کے کیڑے آپ کو چین سے جینے نہیں دیں گے۔ آپ آج زبان کو لگام دیں چسکے کی بجائے صحت کیلئے کھانا شروع کریں۔ زندگی بیماریوں اور دوائیوں سے پاک ہوجائے گی۔

پروٹین زیادہ اور کارب کم کھائیں
بیماریوں سے آزاد زندگی پائیں

 

No comments:

Post a Comment