Saturday, December 17, 2022

ڈیفالٹ کا خطرہ

 
ملک ڈیفالٹ ہونے والا ہے ۔۔۔۔۔ یہ بات اب ہر طرف سے سننے کو مل رہی ہے۔ ہماری معاشی حالت خراب ہے۔ ڈالر کے ذخائر نہ ہونے کے برابر ہیں اور انٹرنیشنل پیمنٹس کا انبار لگا ہوا ہے۔۔۔۔ اگر آئی ایم ایف یا دوست ممالک نے مدد نہ کی تو ہم ڈیفالٹ ہوجائیں گے۔ اس کا مطلب یہ کہ ہم اپنا قرض واپس کرنے کے قابل نہ رہیں گے۔ اس کے بعد کیا ہوگا۔۔۔ اس پر بہت سے ماہرین تبصرے کر رہے ییں۔ میں یہاں صرف یہ بتانا چاہتا ہوں کہ اگر خدا نہ خواستہ ہم ڈیفالٹ ہو بھی گئے تو ہم دنیا کے پہلے ملک نہیں ہو ہیں جو ڈیفالٹ ہونے جا رہا ہے اور دوسرے یہ کہ ڈیفالٹ ہونے کے بعد کوئی ایسی قیامت بھی نہیں ٹوٹ پڑتی جو پہلے ہم پر پہلے نہ ٹوٹی ہو۔۔۔۔ جیسے ہمارے حالات چل رہے ہیں اس کے مطابق ہم پہلے سے ڈیفالٹ موڈ میں ہیں۔۔۔ 
 
آج کل سری لنکا کا بہت ذکر ہوتا ہے وہ ڈیفالٹ ہوا اور ابھی تک زندہ ہے اور دوبارہ ٹریک پر آنے کی کوشش میں ہے۔ دنیا کے بہت سے چھوٹے بڑے ملک ڈیفالٹ ہوچکے ہیں۔ سپین دنیا کا پہلا ملک تھا جو1557 میں ڈیفالٹ ہوا۔ یہ ملک پندرہ بار ڈیفالٹ ہوچکا ہے۔ ارجینٹینا 2001 میں پھر 2006 میں اور ایک بار پھر 2020 میں ڈیفالٹ ہوا۔ یوکرین 1998 میں اور دوبارہ 2020 میں ڈیفالٹ ہوا۔ 2017 اور 2018 کے دوران وینیزویلا ڈیفالٹ ہوا۔ یونان بھی دوبار ڈیفالٹ ہوا۔ ایکواڈور میکسیکو اور افریکی ملک جمائیکا بھی ڈیفالٹ ہوچکا ہے۔ اور تو اوردنیا کا دوسرا طاقتور ملک روس بھی دو بار ڈیفالٹ کرچکا ہے۔  وجوہات: کسی ملک کے ڈیفالٹ ہونے کا مطلب ہے کہ وہ ملک قرض ادا کرنے کے یا تو قابل نہیں یا وہ قرض ادا کرنے کا ارادہ نہیں رکھتا۔ ڈیفالٹ کی وجوہات میں اپنی پہنچ سے زیادہ قرض کا حصول ، معاشی ابتری اور سیاسی عدم استحکام سے لے کر بینکنگ نظام کی تباہی اور انتظامی نالایقیاں تک شامل ہیں۔ موڈیز کے مطابق روس یوکرین ارجینٹینا اور وینیزویلا کے ڈیفالٹ کی بنیادی وجہ لمبا معاشی جمود تھا۔ جبکہ یونان اور لبنان کے ڈیفالٹ کی وجہ زیادہ قرض اور بجٹ کا خسارہ قرار پائے۔ ارجینٹینا یوکرین اور ایکواڈور کے ڈیفالٹ میں سیاسی عدم استحکام اور بدانتظامی کو قرار دیا گیا۔ 
 
ہم اس وقت جس صورتحال کا سامنا کر رہے ہیں اس میں وہ ساری نشانیاں بدرجہ اتم موجود ہیں جو کسی ملک کو ڈیفالٹ کی دہلیز تک لے جاتی ہیں۔ ڈیفالٹ کے نتائج کتابی علم کے مطابق کہا جاتا ہے کہ جب ملک ڈیفالٹ ہوجاتا ہے تو اسے دوبارہ قرض لینے میں مشکلات ہوتی ہیں۔ قرض پر پینلٹی ادا کرنا پڑتی ہے۔ سرمایہ کاروں کا اعتماد اٹھ جاتا ہے اور ملک معاشی دیوالیہ ہونے کے بعد ملک کاروباری سرگرمیاں بھی رک جاتی ہیں۔ لیکن اگر ہم ثبوتوں کو دیکھیں تو نظر آئے گا کہ جو ملک ڈیفالٹ کرتے ہیں وہ بہت جلد مارکیٹ میں واپس آجاتے ہیں۔ وہ قرض پر کسی قسم کی پنیلٹی بھی ادا نہیں کرتے اور ڈیفالٹ ہونے کے بعد قرض کی ادائیگیوں سے نجات مل جاتی ہے جو کہ ایک طرح سے آسانی پیدا کرتا ہے جس کے بعد ملک اپنی معاشی بہتری کیلئے زیادہ اچھے انداز سے منصوبہ بندی کر کے دوبارہ مارکیٹ کا حصہ بن سکتا ہے۔ ڈیفالٹ کی مشکل ترین منزل کے بعد ملک بہتری کی طرف سفر شروع کرتا ہے اس صورت میں ملک میں سرمایہ کاری کے بےانتہا مواقع پیدا ہوتے ہیں۔ جسے دنیا بھر کے سرمایہ کار کیش کروانا چاہیں گے بشرطیہ کہ ملک دوبارہ ڈیفالٹ کی وجہ بننے والے عوامل سے نجات پا لے۔

No comments:

Post a Comment