Tuesday, November 29, 2022

حقیقی آزادی

(تحریر سلیم اعوان)
پاکستان نے کاغذی آزادی تو سینتالیس میں حاصل کر کی مگر ہم ہر مسلط غیر سیاسی نظام کبھی ختم نہ ہو پایا۔ پاکستان کی تاریخ میں جھانکیں تو پہلے پچاس سالوں میں چار جرنیلوں نے ملک پر قبضہ کیا اور ملکی جمہوریت اور جمہوری روایات کو تباہی و برباد کیا۔ اسی دوران کچھ عرصہ کیلئے جمہوری ادوار بھی آتے رہے مگر وہ کبھی اپنا عہد مکمل نہ کرپائے۔۔۔۔ اسی وجہ سے ملک بحرانوں کا شکار رہا۔ وردی والوں نے کبھی جمہوری لوگوں کو آزادی سے حکومت کرنے نہیں دی ۔۔۔۔۔ بار بار ملکی سلامتی اور کرپشن کے نام پر حکومتوں کو تبدیل کیا گیا اور ہر بار جرنیلوں نے کرپشن کے شور میں اپنا چوری کیا ہوا پیسہ دوسروں سے چھپایا اور دوسرے ملکوں میں جا کر یا جزیرے خرید لیے یا پھر پاپا جونز پیزہ جیسی سیکڑوں کمپنیاں بنا لیں اور ہمیشہ کرپشن کے نام پر پکڑے کون گئے سیاستدان۔۔۔۔ مگر سن دو ہزار چودہ کے بعد کچھ بہت بڑا پلان کیا گیا۔ جرنیلوں نے پیچھے سے سب کنٹرول کرنے اور اپنے ٹٹوؤں کے ذریعے نظام چلانے کا منصوبہ بنایا اور کیلئے عمران کو تیار کیا گیا ۔۔۔ اسے یقین دلایا کہ تمھیں ہم دس سے زیادہ عرصہ تک وزیراعظم بنائیں گے اور اس عرصے کے بعد تم صدر بن جانا اس طرح ہمیشہ کیلئے تم حکمران رہو گے۔۔۔۔ یہ حسین خواب دکھا کے اسے پاکستان کی سب سیاسی قوتوں کے خلاف کیا گیا۔ ان سب پر اسے کتے کی طرح چھوڑ دیا گیا۔ عدالتوں اور ایجنسیوں کی مدد سے سب مخالف جماعتوں پر کیس بنائے گئے سیاسی لوگوں کو کرپشن کے نام پر جیلوں میں ڈالا گیا۔ نوازشریف پر جے آئی ٹی بنی دس والیوم کے ثبوت کا درانی رچایا گیا اور پلان کے مطابق اسے وزیراعظم بنا دیا گیا اب کی بار ملک سے کچھ بڑا کھلواڑ ہونے والا تھا شاید ہمیشہ کیلئے سیاسی نظام کو لپیٹنے کا پروگرام تھا لیکن وہ سب پلان صرف تین سالوں میں ہی ناکام ہوگیا۔ ملکی معیشت کی حالت یہ ہو گئی کہ ایسا سب مزید چلتا رہتا تو سرکاری اداروں میں تنخواہیں دینے کو کیسے نہ رہتے۔ ملک بہت جلد دیوالیہ ہو جاتا مگر اللہ کا کرم ہوا اور سیاسی لوگوں کی دانش کام آگئی ان کی مسلسل جدو جہد اور ثابت قدمی نے ملک دشمنوں کے منصوبے خاک میں ملا دئیے۔۔۔۔ فوج کو احساس ہو گیا کہ ہماری قیادت نے عمران رجیم پر انویسٹمنٹ کا فیصلہ غلط تھا دس سالہ منصوبے کی غلط بنیاد نے ملک کی جڑے کھوکھلی کر دی ہیں لہذا فوج نے ہمیشہ کیلئے ملکی سیاست سے دوری کا فیصلہ کیا اور اقتدار کے گھوڑے کی رسیاں سیاستدانوں کے حوالے کردیں۔۔۔ اس کے بعد جو ہوا وہ سب کے سامنے یے۔ عمران خان جو کچھ عرصہ پہلے تک خدائی غرور لئے پھرتا تھا سڑکوں پر آگیا۔۔۔ جرنیلوں کی منت سماجت کرنے لگا جب بات نہ بنی تو اپنے انھیں محسنوں پر چڑ دوڑا۔۔۔ انھیں غدار بنا ڈالا انھیں جانور کہنے لگا جب اس کر بھی بات نہ بنی تو اپنی ناکامی کا الزام بھی اپنے محسن جرنیلوں ڈالنے لگا۔۔۔۔ لوگوں کی حمایت حاصل کرنے کیلئے امریکی سازش کا جھوٹا بیانیہ بنایا۔۔۔۔ اس ہر بھی بات نہ بنی تو سب جمہوری تکلفات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے کہنے لگا کہ مجھے بچاؤ مجھے بچانا سب کا فرض ہے میرا ساتھ دو ورنہ میں بہت کچھ بول دوں گا راز افشاں کروں گا۔۔۔۔ اس کے ساتھ ہی اس کے اپنے راز افشاں ہونے لگے۔۔۔۔ قصہ مختصر جرنیلوں نے اب کی بار ملک کے ساتھ بہت بڑا کھیل کھیلا جو اللہ کے کرم سے ناکام ہوگیا۔ اب جبکہ ایک بار پھر فوج نے ادارے کے طور پر سیاست سے کنارہ کشی کی ہے تو کیا اپنی غلطیوں کے ازالے کیلئے بھی کوئی اقدامات اٹھائے جائیں گے؟ کیا کوئی خود احتسابی کا عمل بھی ہوگا؟ کیا غیر آئینی منصوبے بنانے والوں سے کوئی سوال ہوگا؟ کیا ملکی دولت لوٹنے والوں پر مقدمات چلائے جائیں گے؟ اگر احتساب کا عمل غیر سیاسی لوگوں پر نہ چلایا گیا تو ہمیں امید رکھنی چاہئے کہ پھر کبھی نہ کبھی کسی دوسرے جرنیل کو موقع ملا تو وہ ضرور سیاسی نظام پر ڈاکہ ڈالنے کا سوچا سکتا ہے۔۔۔۔ کیا ہمیں کبھی حقیقی آزادی حاصل ہو پائے گی؟

No comments:

Post a Comment