Sunday, April 24, 2022

کاذب الکازبین



 
بقلم سلیم اعوان

محترم بڑے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ آپ کے کالم کے زیادہ تر سوالوں کے جواب عناد اور جھوٹے مفروضوں پر مبنی ہیں۔ پاکستان کی ساری خرابیوں کا باعث پی پی اور ن لیگ کو قرار دینا جہالت پر مبنی تجزیہ ہے اس لئے کہ پاکستان کی تاریخ کی ایک سب سے بڑی حکمران پارٹی آرمی بھی رہی ہے اسے بلکل ہی نظر انداز کر دیا گیا ہے۔ ن لیگ اور پی پی کو تو تمھارے لیڈر عمران خان کی طرح کبھی بھی اقتدار مکمل نہیں ملا اور نہ انھیں وقت پورا کرنے دیا گیا۔ جیسے تمھارا لیڈر کہتا پھرتا ہے کہ مجھ سے آرمی نے بہت سے کام کروائے جیسے وہ کہتا پھرتا ہے کہ قاضی عیسیٰ پر کیس بنانا میری غلطی تھی مگر وہ کسی اور نے بنوایا تھا اسی طرح ن اور پی پی کے ساتھ ہوتا رہا۔۔۔۔ انھیں کبھی مکمل اقتدار نہیں ملا اور جن کے پاس ساری طاقت تھی جو دس دس سال حکومتیں کرتے رہے ان کا کہیں ذکر بھی نہیں۔

اصل بات یہ ہے کہ عمران کے ساتھ مقافات عمل ہوا ہے اس نے  جرنیلوں کے بھروسے دوسروں کے ساتھ مل کر جو کیا وہی سب اس سازشی لیڈر کے ساتھ بھی ہورہا ہے۔ اس نے نواز شریف کو وقت سے پہلے سازش کے تحت نکلوایا اور لوٹوں کو ملا کر حکومت بنا لی۔ حکومت میں آکر اس نے عوام سے کئے سارے وعدے بھلا دئیے اور سارا وقت مخالفوں کو نیست و نابود کرنے میں لگا رہا جھوٹے مقدمات بنا کر پاکستان کی ساری قیادت کو جیلوں میں ڈالنے میں مصروف رہا۔۔۔۔ نہ کوئی نظام بنایا نہ کسی گورنر ہاؤس کو یونیورسٹی بنایا نہ سکول نہ کالج نہ عدالتی نظام پہ کام کیا نہ ہی سڑکوں اور موٹرویز پر کام کیا ۔۔۔ صرف سیاسی مخالفوں پر چور ڈاکو کا الزام لگاتا رہا اور سلطان راہی جیسی بڑھکیں مارتا رہا میں کسی کو نہیں چھوڑوں گا سب کو اندر کردوں گا۔۔۔ اس نے آہستہ آہستہ ہر اس آواز کو بند کرنے کی کوشش کی جو اس کے مخالف اٹھنے لگی اس نے صحافیوں پر ظلم کئے انھیں اغوا کروایا مار پیٹ کروائی گولیاں چلائیں تاکہ مخالف میڈیا خاموشی اختیار کرلے۔ اس نے بدزبانی اور بدعملی کی ایسی مثالیں قائم کیں کہ آج تک پاکستان تو کیا دنیا کے کسی ملک میں ایسا بدتمیز اور بد اخلاق حکمران ڈھونڈے سے نہ ملے گا۔

عمران نے نالائقی کے بھی ریکارڈ توڑ ڈالے۔ جب حکومت میں آیا تو بولا سو دنوں میں کرپشن ختم کردیں گے منی لانڈرنگ ختم ہو جائے گی۔ کروڑوں نوکریاں دیں گے لاکھوں گھر بنا کر دیں گے جس کے لیے شروع میں ہی نادرا ای سہولت کے ذریعے عوام سے دو سو فی کس کے حساب سے اربوں روپے اکٹھا کیا کہ جو نام درج کروائیں گے انھیں گھر ملیں گے۔ وہ پیسہ کہاں گیا کسی کو معلوم نہیں۔ اور اسی طرح کے جھوٹے خوابوں کی لمبی لسٹ ہے مگر نالائق اتنا نکلا کہ ڈالر اوپر جانے پر اس نے کہا کہ مجھے پتہ نہیں چلا ڈالر اوپر چلا گیا مجھے تو ٹی وی دیکھنے پر معلوم پڑا کہ ڈالر اتنا اوپر چلا گیا ہے۔ پھر بولا کہ مجھے میری بیوی اکثر یاد دلاتی ہے کہ یہاں بیٹھے افسوس کا اظہار نہ کرو تم اب وزیراعظم ہو کچھ کرو۔۔۔۔۔
مگر عمران میں کچھ کرنے کی صلاحیت ہوتی تو کچھ کرتا وہ تو سیاست میں صرف ایک ہی تجربہ رکھتا تھا وہ تھا لمبی زبان استعمال کر کے مخالفوں پر گند اچھالنا اور عوام سے جھوٹے وعدے کرنا۔۔۔۔ حکومت کیسے چلاتے ہیں جانے اس کی بلا۔۔۔۔۔ اس کی اسی نالائقی کی وجہ سے ملک کا نظام تلپٹ ہونے لگا۔ مافیاز مضبوط ہونے لگے۔۔۔ عوام پر پہلے آٹا اور چینی کا عزاب آیا جس پر عمران نے کہا مہنگائی کی وجہ سے میری راتوں کی نیند اڑ گئی ہے پھر اس نے مہنگائی پر نوٹس لیا اور مہنگائی مزید بڑھ گئی۔۔۔۔ امن امان پر نوٹس لیا بدامنی اور بڑھ گئی۔ ایک وقت ایسا آیا کہ عوام اس کے نوٹس لینے پر ڈرنے لگے ۔۔۔۔۔ جب کچھ کنٹرول نہ کر سکا تو بولا میں یہاں آلو ٹماٹر کی قیمتیں دیکھنے نہیں آیا۔۔۔

یہ سب نالائقیاں چل رہی تھیں عوام مہنگائی کی چکی میں پس رہے تھے کہ عمران کے فیورٹ جرنیل کی پوسٹنگ کا وقت آگیا اور پھر یہاں بھی عمران خان کی نالائقی کام آئی اس نے اس سادہ سے عمل کو اتنا پیچیدہ بنا دیا کہ سب طاقتور زچ آگئے۔ جہالت اور نالائقی نے اس نے اندر ضد پیدا کردی اسے لگا کہ جرنیلوں نے باقی سب سے دشمنی لے کر مجھے چنا ہےتو اب ان کے پاس میرے علاؤہ کوئی دوسرا آپشن تو ہے نہیں لہذا میں کو بھی فرمائش کروں گا وہ انھیں ماننا ہی پڑےگا۔۔۔۔ یہی سوچ اسے مروا گئی۔۔۔ اپنے محسنوں کو ڈسنے کا عمل پہلی بار نہیں کر رہا تھا اس کی پارٹی کے اکثر دیرینہ ساتھی اس کے کرتوتوں سے تنگ آکر چھوڑ چکے تھے یا یہ انھیں پارٹی سے نکال چکا تھا۔ جسٹس وجیہ الدین نے کہا تھا کرپٹ لوگوں کو پارٹی سے نکال دو تو اس نے جسٹس کو ہی نکال باہر کیا۔ اکبر ایس بابر نے کہا عمران بھائی کھاتوں میں گھپلے چل رہے ہیں اور فلاں فلاں لوگ ملوث ہیں ان کا بندوبستی کرو تو عمران نے اکبر ایس بابر کا ہی بندوبست کر ڈالا۔۔۔۔ مگر اب کی بار اس نے باپوں سے پنگا لے لیا تھا۔  اس دوران عوام کا سانس رکنے پہ آ چکا تھا سیاسی لیڈر عمران کی سب چالیں بھگت چکے تھے اب اس کی آخری چالاکیاں چل رہی تھیں اور پھر وقت آ گیا عدم اعتماد کا عوام میں خوشی کی لہر دوڑ گئی اور عوام دعائیں کرنے گی کہ اس منحوس سے جلد چھٹکارہ ملے اور پھر رمضان المبارک کے پاک مہینے میں اس عزاب سے عوام کو نجات ملی۔۔۔۔

جہاں  تک یہ خیال ہے کہ عمران نے اپنے پونے تین سالہ اقتدار میں ایسا کیا کر دیا جس پر اتنا شور ہے تو جناب عرض ہے کہ عمران نے پاکستان کے ساری سیاسی اور اخلاقی فیبرک کو تار تار کردیا ہےاس نے سیاست میں بد تہزیبی اور بد تمیزی کو عروج دیا۔ اس نے اپنے علاؤہ باقی سب سیاسی جماعتوں کو غدار اور ملک دشمن ثابت کرنے کا گھٹیا پراپیگنڈا کیا۔ اس نے عوام سے کئے وعدوں سے پھر جانے کو یوٹرن کا نام دیا اور اس دغابازی کو لیڈر کی نشانی بتایا۔ اس نے سیاسی لوٹوں کے اپنی پارٹی میں اقتدار کی خاطر انبار لگائے۔ اس کا سیاسی تاریخ جس چیز کیلئے نام یاد رکھا جائے گا وہ ہیں اس کے سیاسی جھوٹ۔۔۔ اس نے مسلسل بے شرمی کے ساتھ جھوٹ بولے۔۔۔ عوام سے وعدوں کی صورت جھوٹ بولے سیاسی مخالفوں پر الزامات کی صورت جھوٹ بولے اور اپنی ذاتی زندگی کے بارے میں بھی جھوٹ بولے۔۔۔۔۔ یہ شخص کازب الکازبین ہے۔۔۔۔ ایسے شخص کا انجام بھی ایسا ہی رسوا کن ہونا تھا جیسا ہوا ہے۔۔۔۔۔

No comments:

Post a Comment