Tuesday, August 13, 2019

دشمن کے پلان


ملک میں موجود مسائل کا ذکر کرتے ہوئے اکثر و بیشتر ہم دوسرے ملکوں کو اس کا قصوروار ٹھراتے ہیں۔ ملک میں دھشتگردی ہوئی تو یہ یہودیوں کا پلان ہے، ڈرون اٹیک ہوئے تو یہ امریکہ کا پلان ہے، کراچی امن خراب ہو تو یہ انڈیا کو پلان ہے۔۔۔ لگتا ہے ساری دنیا ہمارے خلاف پلان بنانے پر لگی ہے۔ بھارت کا پلان، امریکا کا پلان، اسرائیل کا پلان۔۔۔۔۔ یہ سب تو پلان کرتے ہیں اور اپنے مقاصد حاصل کرلیتے ہیں۔۔۔۔۔ اصل مسئلہ ان کے پلان نہیں بلکہ اصل مسئلہ ہمارا کوئی پلان نہ ہونا ہے۔۔۔۔ پاکستان کا کیا پلان ہے یہ ہمیں پاکستانیوں کو معلوم نہیں۔۔۔۔ ہمارے لئے پلان دشمن بناتے ہیں اور ہمیں ان پر عمل درآمد پر لگا دیتے ہیں۔ ہم ان کے پلان میں اسلام کے نام پر کبھی جمہوریت کے نام پر کبھی قومی سلامتی کے نام پر استعمال ہوجاتے ہیں۔۔۔۔ اپنے گلے کاٹتے ہیں اپنی عمارتیں گراتے ہیں اور پھر ہم انھیں کافروں کی سازش کہتے نظر آتے ہیں۔۔۔۔۔۔ 

امریکہ اسرائیل یا بھارت کے پلان کچھ نہیں کرپائیں گے اگر ہم صحیح معنوں میں جمہوری ملک بن جائیں۔ فوج فوجی کام پر لگ جائیں سیاسی لوگ سیاست کریں جج قانون کی بالادستی پر یقین پختہ کرلیں تو دشمنوں کے پلان دھرے رہ جائیں گے لیکن جب عسکری سیاسے کریں صحافی جج بن جائیں جج ڈپٹی بن جائیں اور سیاسی لوگ جنگجو نظر آئیں تو سمجھو دشمن اپنی کامیاب چال چل چکا۔ 

ہمارے ملک میں آج پڑھے لکھوں کی کمی نہیں یہاں شعور کی کمی ہے۔ دشمن جب چال چلتا ہے تو سب سے پہلے اداروں کے اندر اپنے نمائیندے بٹھاتا ہے ان کی مدد سے حقائق کو چھپایا جاتا ہے اور مخصوص پراپیگنڈا کے تحت جھوٹی خبریں اور معلومات کو عام کیا جاتا ہے۔ اداروں کے درمیان میں جنگ کی کیفیت بن جاتی ہے اور زورآور اپنے نظریات کی ترویج کرتے ہیں اور کمزوروں کی بات ان کی سچائی کو دبایا جاتا ہے۔۔۔۔۔

دشمن اپنی چال چل چکا مگر ہم کہاں ہیں؟ ہمارے منصوبہ ساز کیا ہوئے؟

مہنگائی اور غربت کا رونا ابھی ختم نہ ہوا تھا کہ کشمیر کا اتنا گہرا زخم لگ گیا۔۔۔۔ ہم مقروض بھی پہلے سے زیادہ ہوچکے ہیں۔ ایران امریکہ جنگ ہمارے پہلو میں انگڑائیاں لے رہی ہے۔ ڈالر کے بوجھ تلے دبی ہماری معیشت کےلئے امریکی خوشنودی آج بہت اہمیت اختیار کرگئی ہے۔۔۔۔  امریکی فوجی امداد کے بغیر انڈیا آنکھیں دکھانا ممکن نہیں۔۔۔۔۔کیا کریں دشمن آزاد فضاؤں سے ہم پر حملہ آور ہے اور ہم غلامی کے پرانے شکنجوں کی نئی شکلوں کی محبت میں گرفتار ہیں۔۔۔۔۔ ہم کرائے پر دستیاب ملک ہیں کل بھی ہم ڈالر لے کر بکے آج پھر امریکہ سے ڈالر لینے جا رہے ہیں۔۔۔۔۔ چین اور ایران کو قابو کرنے کے لئے اسے کرائے کا ملک ایک بار پھر درکار ہے۔۔۔۔

ہمارے پلان کیا ہوتے ہیں ہم قرض اتارنے کےلئے قرض لینے کو پلان کہتے ہیں۔ ہم عوام کو گھاس کھلا کر آئیٹم بم بناتے ہیں مگر کشمیر کا دفاع نہیں کرپاتے، ہم ڈالر لے کر افغان جنگ میں کود جاتے ہیں۔ پہلے ڈالر کی خاطر جنھیں مجاہرین اسلام بتاتے ہیں بعد میں ڈالر لے کر انھیں دہشتگرد بنا دیتے ہیں۔ ہم مجیب کا مجہوری حق چھین کر اپنا پلان دیتے ہیں اور اسے کہتے ہیں ادھر تم ادھر ہم، ہم الیکشن جیتنے کی خاطر قائداعظم کی بہن کو بھی غداروں میں شمار کرلیتے ہیں۔۔۔۔ ہمیں دشمن ملکوں کے پلان نہیں بلکہ ہمارے غیر جمہوری پلان اور غیر جمہوری سوچ مروا رہی ہے

No comments:

Post a Comment