Wednesday, May 15, 2019

مفاد پرست طبقات اور عوامی مراعات

کیا ملک ہے جہاں جب جب سیاسی لوگ حکومت کرتے ہیں کرپشن کا شور اٹھایا جاتا ہے۔

سیاست اور سیاستدانوں کو گالیاں پڑوائی جاتی ہیں۔

ایلیکٹڈ وزیراعظم کیوں یہاں اپنا وقت پورا نہیں کرپاتے؟ وزیراعظم کیا اب تو آئینی عہدے جیسا کہ گورنر اسٹیٹ بنک بھی اپنا وقت پورا نہیں کرپارہے گویا کہ ہم بہتری کی نہیں بدتری کی جانب رواں دواں ہیں۔

ہمیں کیوں ہمیشہ جھوٹے خواب دکھائے جاتے ہیں کبھی اسلامی انقلاب کا خواب دکھایا گیا اور قعم کو جہادی بنا دیا پھر وقت بدلا تو ہمیں مشرف با تہذیب کردیا گیا۔ جہاد کو سنگین جرم قرار دے دیا گیا۔

کیوں یہاں صرف کٹھپتلیاں ہی سکون سے حکومت کر پاتی ہیں جیسا کہ ابھی کے وزیراعظم نے فرمایا حکومت کرنا بہت آسان ہے۔

کیوں ہم ملک کے اصل دشمنوں کو پہچاننے سے قاصر ہیں؟

دراصل ہمارے ساتھ یہ سب اس لئے ہو رہا ہے کہ ہم ایک قوم نہیں بن پائے۔ سندھی، پٹھان اور بلوچی یہ سب پنجابی سے کسی نہ کسی درجہ نفرت یا پھر کم از کم مس ٹرسٹ رکھتے ہیں۔

میں دس سال کوئٹہ رہ کر آیا ہوں۔ میں وہاں پٹھان اور بلوچ میں موجود نفرت کو خود تجربہ کرچکا ہوں۔ میں نے پوچھا کہ تم لوگوں کو پنجابی سے اتنی رنجش کیوں یے تو معلوم ہوا کہ یہ اس ادارے سے نفرت ہے جس میں نوے فیصد پنجابی ہوتے تھے۔ ان کے فیصلوں کا نتیجہ یہ ہے کہ موقعہ پرست پٹھان، بلوچی اور سندھی سرداروں نے پوری پنجابی نسل کو اپنا دشمن مان لیا ہے۔

دوسری قومیں سمجھتی ہیں کہ پنجابی ان کے وسائل پر قابض ہیں اور ان کی غربت کی اصل وجہ ہیں۔ یہ سب غلط فہمی کا نتیجہ ہے اور اس کو سیاسی طریقہ سے حل کیا جا سکتا ہے مگر کیا کریں کہ ہم نے جہادی انداز یا عسکری اطوار کو اتنا رواج دے دیا ہے کہ تکلیف پر کراہتے ہوئے شخص کو بھی ہم ڈنڈے مار کر چپ کروانے کے عادی ہو چکے ہیں۔ آج آپ دیکھ سکتے ہیں کہ میڈیا پر کس قسم کی پابندیاں ہیں۔ ایسی پابندیاں جب ڈائریکٹ ڈکٹیٹرشپ ہوتی تھی تب بھی نہیں تھیں۔ یہی تو فائدہ ہے ان ڈائریکٹ حکومت کا سانپ بھی مر گیا اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹی۔

وقت کا تقاضہ ہے کہ ہم جماعتی اور گروہی مفادات سے بالاتر ہو کر سوچنا شروع کریں۔ ایک قوم جیسا کردار اپنائیں اور ایک آواز ہوکر ظلم کے خلاف متحد ہوجائیں ورنہ مفاد پرست طبقات اپنا داؤ لگا چکے ہمیں آئی ایم ایف کی چکی میں پیسنے کا پورا بندوبست ہوچکا ہے۔ چوروں کے لئے عام معافی کی سکیم منظور کر لی گئی ہے اور عوام کو مہنگائی کے بیلنے میں ڈالنا شروع کردیا گیا ہے۔ اب بھی وقت ہے پنجابی، پٹحان، سندھی یا بلوچی نہیں بلکہ پاکستانی بن جائیں اور اپنا حق مانگیں۔۔۔۔ عوام کی مراعات واپس لینے والوں سے مطالبہ کریں کہ وہ پہلے اپنی مراعات ختم کریں، جرنیلوں اور ججوں کی مراعات ختم کریں۔ پہلے وہ تمام سول اور عسکری افسرشاہی کی مرعات ختم کریں اور پھر بھی گزارہ نہ ہو تو پھر کٹھ پتلی کو ہٹائیں اور اصل سیاسی قوتوں کو موقع دیں۔۔۔۔۔ وہ کچھ نہ کچھ جگاڑ کر لیں گے۔ وہ افسرشاہی کو بھی تنگ نہیں ہونے دیں گے اور عوام کو بھی کچھ نہ کچھ ریلیف دے دیں گے۔

No comments:

Post a Comment