Friday, April 19, 2019

مسیحا کے منتظر - مثالی علاج گاہ بند




ہیپاٹائیٹس بی اور سی پاکستان کی سب سے زیادہ بڑہتی ہوئی بیماریوں میں سے ہیں ماہرین کے مطابق ہیپاٹائیٹس تو ایک وباء کی صورت اختیار کرچکا ہے اور ہر بارہ افراد میں سے ایک کو یہ بیماری لاحق ہے۔ ایک اندازے کے مطابق تقریبا چالیس فیصد پاکستان میں بیماریاں گردوں، جگر اور مثانے کے مسائل کی وجہ سے ہیں اور یہاں بہت کم ایسے ہسپتال ہیں جو ان کی خاص بیماریوں کے علاج کے لئے ضروری مہارت رکھتے ہیں۔

ورلڈ ہیلتھ اوگنائیزشن کے مطابق پاکستان میں اموات کی وجوہات میں گیارویں نمبر پر اور گردے سے اموات بارویں نمبر پر ہے۔ اور تکلیف کی بات یہ ہے کہ مرض میں مبتلاء زیادہ تر غریب افراد کی ہے۔ ان کے پاس علاج، ادویات یا بچاو کی تدابیر کے لئے وسائل ہی نہیں ہیں۔ 

پی کے ایل آئی اور ایچ پی ٹی سی کو بنانے کا مقصد ان غریب افراد تک علاج معالجہ اور تحفظ کی تدابیر پہنچانا تھا۔ ان اداروں کے ذریعے سے لاکھوں لوگون کو مفت علاج شروع ہوچکا تھا بارہ سو سے زائد کامیاب آپریشن ہوچکے تھے۔ مگر پھر اچانک ایک دن فیصلہ آیا کہ ادارے میں بہت کرپشن ہوئی ہے اور ڈاکٹروں کو بہت تنخواہیں دی جارہی ہیں۔ منصوبے پر سوالات اٹھائے گئے اور پھر گورنمنٹ نے اسے اپنی تحویل میں لینے کا فیصلہ کرلیا۔ اس پراجیکٹ کے فنڈز روک دیئے گئے ہیں۔ باہر ممالک سے جو قابل ڈاکٹرز ملک کی خدمت کے جذبے سے وطن عزیز میں آئے تھے ان میں سے کچھ نوکریاں چھوڑ کر جاچکے ہیں اور باقی جانے کی تیاریوں میں ہیں۔ جانے کس کی انا کی بھینٹ چڑھ گیا ہے یہ منصوبہ۔۔۔۔

پی کے ایل آئی پر تو بہت سے آرٹیکلز لکھے جاچکے ہیں بہت سے ٹی وی پروگرامز بھی ہوچکے ہیں مگر ایچ پی ٹی کلینکس پر بات شاید اتنی زیادہ نہیں ہوسکی۔ یہ ہیپاٹائیٹس کے فری علاج اور بچاو کی کلینکس ہیں جو پورے پنجاب میں چوبیس کے قریب کھل چکی ہیں اور ابھی مزید چھتیس کے قریب کھلنا تھیں۔ ان کلینکس میں غریب مریضوں کا مکمل طور پر مفت چیک اپ اور علاج ہورہا تھا۔ باقائدگی سے ان مریضوں کو ادویات بھی مہیا کر جا رہی تھیں۔ اس کے علاوہ جو ابھی مرض سے بچے ہوئے تھے انھیں مفت میں ویکسین لگائی جا رہی تھی۔ مگر جب سے گورنمنٹ نے اس پراجیکٹ کو اپنی تحویل میں لینے کا فیصلہ کیا ہے تب سے اس کے فنڈز بھی بند کردیئے گئے ہیں۔ مریض رل گئے ہیں کلینکس پر بے انتہا رش ہوتا تھا اور لوگ لائینوں میں لگ کر اپنی باری کا انتظار کرتے اور اپنے ڈاکٹر سے مل کر اپنے لئے ضروری ادویات مفت میں لے کر گھر لوٹتے تھے۔ جب سے فنڈز بند ہوئے ہیں۔ اب صرف پرانے مریضوں کو دیکھا جا رہا ہے اور نئے مریضوں کے لئے کلینکس کو بند کردیا گیا ہے۔  

یہ کلینکس ٢٠١٧ سے اب تک نو لاکھ ستر ہزار سے زائد افراد کو چیک اپ اور علاج معالجہ کی سہولیات مہیا کر چکی ہیں مگر اب صرف چند سو افراد جو پہلے سے رجسٹر ہیں کا ہی علاج ممکن رہ گیا ہے۔ ڈاکٹرز اور انتظامیہ سخت پریشان ہیں اور مریض مر رہے ہیں مگر نہ تو حکومت نہ ہی کوئی اور صاحب اختیار  اس طرف توجہ دے رہا ہے۔ آج کل سوشل میڈیا دور دورا ہے وہاں جو ٹرینڈ چل نکلتا ہے تمام ارباب اختیار اور صاحبان رائے اسی کے پیچھے چل نکلتے ہیں۔  میری آپ سب سے دردمندانہ اپیل ہے کہ خدا کے لئے  پی کے ایل آئی اور اس کی ذیلی کلینکس پر سیاسی نحوست کا جو سایہ پڑ گیا ہے اسے ختم کرنے میں اپنا حصہ ڈالیں۔ فوری طور پر کلینکس کے فنڈز کو ریلیز کروائیں اور غریب مریضوں کو بے موت مرنے سے بچائیں۔

No comments:

Post a Comment