Wednesday, February 20, 2019

فاشزم کیا ہے؟

لینن کا خیال تھا کہ دنیا نیشنلزم کے بغیر جنت بن جائے گی۔ مگر درحقیقت نیشنلزم کے بغیر دنیا قبائلی بد انتظامی کا نقشہ پیش کرے گی۔ آج دنیا میں جو ملک سب سے زیادہ ترقی یافتہ اور خوشحال ہیں ان میں قومی شناخت سب سے زیادہ مضبوط ہے جیسا کہ سویڈن، سویٹزر لینڈ اور جاپان وغیرہ جبکہ دوسری طرف ایسے ملک ہیں جہاں مضبوط قومی شناخت کی کمی ہے جیسا کہ کانگو، صومالیہ اور افغانستان وغیرہ تو یہ ملک غریب ہیں اور یہاں تشدد کا استعمال بھی باقی ملکوں سے زیادہ ہے۔ نیشنلزم مجھے بتاتی ہے کہ میں ایک خاص گروہ کا حصہ ہوں اور اس گروہ کی طرف میری کچھ ذمہ داریاں ہیں۔ نیشنلزم کا مثبت استعمال تو ترقی اور فلاح کا باعث بنتا ہے مگراس کا غلط استعمال اور نیشنلزم میں غرور اور تشدد کا عنصر اسے فاشزم میں داخل کردیتا ہے۔ فاشزم مجھے یہ سمجھانے کی کوشش کرتی ہے کہ میں ایک سپریم قوم کا حصہ ہوں اور میری قوم کیلئے میرے اوپر بہت سی ذمہ داریاں ہیں اور مجھے کسی دوسرے کی بات سننے کی ضرورت نہیں۔ 

عام طور پر لوگوں کی مختلف گروہوں کے لئے اپنی شناخت اور وفاداریاں ہوتی ہیں۔ مثال کے طور پر میں اپنے ملک کا محب وطن شہری ہوں مگر ساتھ ہی میں اپنی فیملی سے بھی محبت کرتا ہوں اور اپنے ہمسائے میں رہنے والوں سے بھی پیار کرتا ہوں اور اجتماعی طور پر مجھے انسانیت سے بھی لگاو ہے۔ میں اپنی ان تمام محبتوں اور وفاداریوں میں توازن قائم رکھنے کی کوشش کرتا ہوں مگر کبھی کبھار یہ بہت پیچیدہ امر بن جاتا ہے۔ فیصلہ کرنا مشکل ہوجاتا ہے مگر پھر زندگی میں ایسی بہت سے لمحات آتے ہیں جہاں ہمیں ایسے مشکل فیصلے لینے ہوتے ہیں جینا اسی کا نام ہے۔ فاشزم اس قسم کے فیصلوں کو بہت آسان بنانے کی کوشش کرتا ہے۔ فاشزم تمام رشتوں کو ماننے سے انکار کر دیتا ہے۔ وہ صرف نیشنلزم کو مانتا ہے۔ فاشزم میں قومی مفاد ہی سب کا مفاد ہوتا ہے۔ اگر قومی مفاد میں فیملی کی قربانی دینا ضروری ہے تو میں اپنی فیملی قربان کردوں گا۔ اگرقوم کے مفاد میں ہے کہ میں لاکھوں لوگوں کو ماردوں تو میں لاکھوں لوگوں کو مار دوں گا۔ اگر جھوٹ کو سچ ثابت کرنا قومی مفاد میں ہے تو جھوٹ کو سچ مانوں گا۔ فاشزم میں خبر، موویز، شاعری، ادب، آرٹ اور خوبصورتی سب کچھ قومی مفاد کے تحت جانچا جاتا ہے۔ بچوں کو سکول میں تعلیم کس قسم کی مہیا کرنی ہےاس کا جواب بھی بہت سادہ ہے قومی مفاد۔ جی ہاں جو کچھ قومی مفاد میں ہوتا ہے وہی کچھ ہمیں قبول کرنا پڑتا ہے۔ یاد رہے کہ سچ کی قومی مفاد کے سامنے کوئی اہمیت نہیں ہوتی۔ قومی مفاد کی ایک ہولناک تصویر ہم دوسری عالمی جنگ میں جرمنی میں دیکھ چکے ہیں۔

جب ہم فاشزم کی برائیوں کی بات کررہے ہوتے ہیں تو عام طور پر ہم یہ بتانے سے قاصر رہتے ہیں کہ آخر فاشزم میں ایسا کیا ہے جو لوگوں کا دل موہ لیتا ہے۔ اکثر کہانیوں اور فلموں میں فاشسٹ لوگوں کے کردار میں بدصورت، کمینہ صفت اور ظالم شخصیات کو دیکھایا جاتا ہے جو اپنے حامیوں پر بھی ظلم کرتے نظر آتے ہیں مگر حقیقی زندگی میں ایسے لوگ بہت مختلف ہوسکتے ہیں۔ دراصل یہ لوگ بہت خوبصورت، بہادر اور اپنے لوگوں پر بہت مہربان نظر آتے ہیں۔ فاشزم تو بہت خوبصورت لبادے میں ملبوس ہوتی ہے۔ ہم نیشنلزم کو پروان چڑھا رہے ہوتے ہیں۔ فاشزم کو ہم برا سمجھ رہے ہوتے ہیں۔ ہم تو بس محب وطن شہری بننے کی کوشش کررہے ہوتے ہیں۔ اپنی قوم سے محبت کرتے ہیں۔ ہم جو محسوس کررہے ہوتے ہیں اور جو کچھ دیکھ رہے ہوتے ہیں وہی سچ ہوتا ہے۔ دوسروں کا سچ جھوٹ ہوتا ہے۔

یاد رکھیں آپ اپنے آپ کو اپنی قوم کو جب ضرورت سے زیادہ بہادر، سب سے زیادہ بہتر اور اعلی قوم تصور کرنے لگیں اور دوسرے آپ کے مخالف کھڑے ہوں تو آپ کو اپنے نظریات میں ترمیم کرنے کی اشد ضرورت ہے۔


نوٹ ۔ مندرجہ بالا  گزارشات جدید دور کے مشہور تاریخ دان یوویل نوہا ہرارے کے ٹیڈ کے پلیٹ فارم پر دئیے گئے ایک لیکچر کا خلاصہ ہیں۔



No comments:

Post a Comment