نوجوانی کی عمر جسے ہم ٹین ایج بھی کہتے ہیں بہت سی تبدیلیوں سے گزر رہی ہوتی ہے۔ جسمانی تبدیلیاں تو ظاہری شکل میں نمودار ہوتی ہیں اور انھیں نوجوانوں کے علاوہ ان کے والدین بھی محسوس کررہے ہوتےہیں مگر ان کے دماغ میں کیا تبدیلیاں ہورہی ہوتی ہیں ان کے بارے میں بہت سے والدین بےخبر ہوتے ہیں۔ ان کی سوچ اور ان کا دنیا کو دیکھنے کا انداز دوسرے لوگوں سے بہت مختلف ہوتا ہے۔ وہ اپنی تعلیم میں جتنا بھی سنجیدہ نظر آئیں اور امتحانات میں جتنا بھی بہتر نتیجہ حاصل کررہے ہوں ان کی فیصلہ کرنے صلاحیت ابھی قابل بھروسہ نہیں ہوتی۔ دماغ کا وہ حصہ جو فیصلہ کرنے کا ذمہ دار ہوتا ہے اس کی ابھی نشوونما مکمل نہیں ہوئی ہوتی۔ فیصلہ سازی کا یہ دماغی حصہ پچیس سال یا اس کے بعد مکمل ہو پاتا ہے۔ درحقیقت جدید تحقیق سے پتا چلا ہے کہ بالغوں اور نوجوانوں کے دماغ مختلف طرح سے کام کرتے ہیں۔ بالغ پری فرنٹیل کورٹیکس کی مدد سے سوچتے اور فیصلے کرتے ہیں۔ دماغ کا یہ حصہ حالات کو بہتر طور پر سمجھنے اور فیصلے کے دوررس نتائج سے واقفیت رکھنے کا ذمہ دار ہوتا ہے۔ جبکہ نوجوان اپنی معلومات کو ایمیگڈلا میں پراسیس کرتے ہیں۔ ایمیگڈلا دماغ کا وہ حصہ ہوتا ہے جو جذبات کا ذمہ دار ہوتا ہے۔ نوجوانی کے اس دور میں دماغ کے منطقی اور جذباتی حصوں میں روابط ابھی تعمیر ہورہے ہوتے ہیں۔ اسی لئے عام طور پر نوجوانوں جذباتیت کے اثرات زیادہ ہوتے ہیں اور جب ان کو جذبات کی شدت محسوس ہوتی ہے تو وہ اپنے محسوسات کو صحیح طرح بیان بھی نہیں کرپاتے اس لئے کہ وہ سوچنے سے زیادہ محسوس کررہے ہوتے ہیں۔
والدین کیا کریں؟
اس میں کوئی شک نہیں کہ دوست ان کے لئے بہت اہم ہوتے ہیں مگر والدین کے رویے اور ان کا ذمہ داریوں کو پورا کرنے کا انداز ان پر بہت اثر انداز ہوتا ہے۔ ان کے ساتھ فیصلوں اور ان کے نتائج پر بات کرنا بہت مفید ثابت ہوتا ہے۔ ان کو معلومات کے حصول کے ساتھ ساتھ ان سے نتائج اخذ کرنے کا طریقہ بھی بیان کرنا ان کے لئے مفید ہوتا ہے۔
انھیں یاد دلاتے رہیں کہ وہ اہلیت رکھتے ہیں اور ان میں بہت لچک بھی ہے۔ نوعمری بچے موجود لمحوں میں انتے فوکس یا مرتکز ہوتے ہیں کہ ان کیلئے تبدیل ہوتے برے حالات صحیح سے دیکھ پانا زرہ مشکل ہوتا ہے۔
جو چیزیں ان کے لئے بہت اہمیت کی حامل ہوتی ہیں ان سے واقفیت حاصل کریں۔ اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ آپ ھپ ھاپ میوزک سننا شروع کردیں۔ ان چیزوں میں تھوڑی بہت دلچسپی دکھانے کا مطلب یہ ہوگا کہ بچے آپ کےلئے بہت اہم ہیں۔
مصائب کی نشاندہی
اگر وہ کسی مسئلہ کو لے کر آپ کے پاس آئیں تو ان سے پوچھیں کہ وہ اس پر کچھ کہنا چاہتے ہیں یا وہ صرف آپ کو سننا چاہتے ہیں۔ والدین اکثر اوقات بچوں کے مسائل کو فوری فکس کرنے کی کوشش کرتے ہیں ان کا حل بتاتے ہیں یا پھر وہ بچوں کو الزام دے دیتے ہیں۔ ایسا کرنے سے نوعمر بچے مستقبل میں آپ کے پاس اپنے مسائل لے کر شاید نہ آسکیں۔ ان کے لئے جذباتی مسائل سب سے زیادہ اہمیت کے حامل ہوتے ہیں ان کو اپنی باتوں سے ان مسائل کا شکار نہ کریں اور ان کی زندگی کا حصہ بننے کی کوشش کریں۔
اگر آپ کا نوعمر بچہ کبھی کبھار کچھ غیرمعمولی رویہ ظاہر کرے تو کوئی پریشانی کی بات نہیں لیکن اگر یہ سلسلہ دو ہفتے سے زیادہ لمبا ہوجائے تو پھر یہ ایک تشویش کی بات ہے۔ پھر یہ معاملہ آپ کی توجہ چاہتا ہے۔ اس عمر میں ڈیپریشن بھی ہوسکتا ہے۔ اگر آپ سمجھیں کہ یہ ڈیپریشن کی بیماری ہے تو فورا اسے کسی ماہر کو دکھائیں کیوںکہ یہ بیماری جان لیوا بھی ہوسکتی ہے۔ آپ کے بچے اگرچہ یہ سمجھ رہے ہوتے ہیں کہ انھیں آپ کی رہنمائی کی ضرورت نہیں ہے مگر آپ درحقیقت انھیں زندگی میں سب سے زیادہ اس عمر میں آپ کی ضرورت ہوتی ہے۔ ان کی جسمانی اور ذہنی تبدیلیوں کو سمجھ کر آپ ان کی بہتر مدد کرسکتے ہیں اور انھیں ایک اچھا خودمختار اور ذمہ دار بالغ بنا سکتے ہیں۔
Translated from university of Rochester Medical Center
(https://www.urmc.rochester.edu/encyclopedia/content.aspx?ContentTypeID=1&ContentID=3051)
No comments:
Post a Comment