Friday, September 21, 2018

سیاسی آزادی برابری کے ساتھ


کسی ملک کی معیشت کی بحالی ہمیشہ ہی ایک بہت ٹیڑھا معاملہ رھا ہے۔ آدم سمتھ سے لے کر آج کے جدید معیشت دانوں تک بہت سی تحقیق ہوچکی ہے۔ آج بہت سے معیشت دان غربت کی کمی کے لئے جو نظریات پیش کر رہے ہیں ان کو کسی حد تک ڈیرن اور جیمز جیسے میعشت دان اپنی کتاب میں زیر بحث لائے ہیں۔
Why Nations Fail by Daron Acemoglu and James A. Robinson

 انھوں نے اپنی کتاب میں زور دیا ہے کہ کسی بھی ملک میں غربت کے خاتمہ کے لئے سیاست سب سے اہم جز ہے۔ ان کا خیال ہے کہ معاشی ناہمواریاں سیاسی نظام کے ذریعے ختم کی جاسکتی ہیں۔ جو سیاسی نظام افراد کی آزادی کو یقینی بناتا ہے، اسے محفوظ انسانی حقوق دلاتا ہے،آزاد عدالتیں جلد انصاف مہیا کرتی ہیں اور افراد آزادی سے اپنی صلاحیتوں کی تربیت کرپاتے ہیں تو ان کے بدلے میں وہاں تخلیقی صلاحیتیں پروان چڑھتی ہیں اور معاشی سرگرمی بڑھتی ہے۔

آج پاکستان میں ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم عوام کو زیادہ سے زیادہ سیاسی معاملات کی تربیت دیں۔ سیاست کو اپنا داخلی معاملہ سمجھیں اور اسے دوسروں کا خارجی معاملہ نہ جانیں۔ جب تک ہم خود ڈرائیونگ سیٹ نہیں سمبھالیں گے یہ خارجی افراد یہ امراء کا طبقہ یہ جاگیردار اور سرمایہ دار کبھی ہمارے مفاد میں حالات سازگار نہیں ہونے دیں گے۔ ہمیں آگے بڑھناہوگا اور اپنے لئے سیاسی گاڑی کو درست راستے پرڈالنا ہوگا۔ اگر ایسا نہ کیاگیا توپھر ہمارا اور ہماری آنے والی نسلوں کی تقدیر بدلنے والی نہیں۔ جو لوگ آج سیاست کے افق پر چھائے ہوئے ہیں وہ یا تو سرمایہ دار طبقہ سے ہیں یا پھرجاگیردار ہیں۔ وہ لوگ آپ کے لئے یا میرے لئے کوئی قانون سازی کیوں کریں گے؟ وہ اپنے مفاد کے خلاف کسی قانون کو کیسے پاس ہونے دیں گے؟ وہ کیوں چاہیں گے کہ ذائد زمینیں غریب ہاریوں میں تقسیم ہو جائیں؟ وہ کیوں فیکٹری مزدور کو فیکٹری میں حصہ داری کا قانون کیوں کر بنائیں گے؟


وہ ایسا کبھی نہیں ہونے دیں گے اس کے لئے آپ کو خود میدان عمل میں آنا ہوگا۔ سیاست کومعاشرے کے بدمعاشوں کے
 ہاتھوں سے چھین کر اپنے کنٹرول میں لانا ہوگا۔ معاشی اور سیاسی معاملات کو اپنے ہاتھوں میں لینا آج کے دور میں کچھ مشکل نہیں ہے۔ ہم غریبوں کو ارادہ کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں اس کے لئے ایک ایسا پلیٹ فارم چاہیے جہاں ہم متحد ہو کر انقلاب کی شمع روشن کر سکیں۔ ہمیں ایک ایسی سیاسی جماعت کی ضرورت ہے جو کسی سرمایہ دار یا جاگیردار نے نہ بنائی ہو بلکہ جس کی پیدائش اور پرورش ہم جیسے لوگوں نے کی ہو۔ 

خوش قسمتی سے ہمارے ملک میں ایک ایسی جماعت بن چکی ہے جو غریب اور متوسط طبقے کی نمائندہ جماعت ہے۔ اس پارٹی کا نام ہے برابری پارٹی پاکستان۔ یہ پارٹی غریب مزدور، محنت کش مزدور اور تعلیم یافتہ متوسط طبقہ کی پارٹی ہے۔ اس کے پلیٹ فارم پر ہم سب کا جمع ہونا لازم ہے۔ اگر ہم صحیح معنوں میں اپنی نسلوں کو ظالم طبقات کے چنگل سے آزاد کروانا چاہتے ہیں تو پھر ہمیں اپنے فیصلے خود کرنے کا حوصلہ پیدا کرنا ہوگا۔ آج پاکستان کے سیاسی افق پرجو بھی سیاسی جماعتیں موجود ہیں وہ سب ایک ہی طبقہ کی نمائندہ ہیں اسی لئے تو آپ کو ایک جیسے چہرے ان جماعتوں میں نظر آتے ہیں۔ ایک ہی شخص کبھی پیپلز پارٹی میں کبھی مسلم لیگ اور کبھی تحریک انصاف میں نظر آتا ہے اور وہ ہر بار ہمیں انقلابی بن کر ہمیں بےوقوف بنا جاتا ہے اور ہم جذباتی نعروں کی رو میں بہ کے اس کی نئی پارٹی کو ووٹ دے دیتے ہیں۔ آپ سوچیں کہ بھیڑیا جس بھیس میں بھی آئے کیا وہ کبھی بھیڑوں کی بھلائی کرسکتا ہے؟

اگر غور کریں تو آپ کو محسوس ہوگا کہ ہم لوگ پاکستان میں ان کے غلاموں کی طرح ہیں۔ ان کے لئے محنت مزدوری کر کے زندگی کی آسانیاں پیدا کرتے ہیں۔ اور یہ لوگ ان نعمتوں پر قابض ہوجاتےہیں۔ بیرونی ملکوں سے قرضے لیتے ہیں اور پھر امراء طبقہ اس قرضے سے اپنی تجوریاں بھرتے ہیں اور قرض کی ادائیگی کے لئے ہم غریبوں پر ٹیکس لگاتے جاتے ہیں یاد رکھیں معاشی آزادی کے لئے سیاسی آزادی بہت ضروری ہے۔ ہمیں سیاسی غلامی سے نکلنا ہوگا آئیں ہم سب ملکر جواد احمد کا ہاتھ مضبوط کریں۔ آئیں سیاسی غلامی کی زنجیریں توڑ دیں۔ برابری پارٹی آپ کی سیاسی آزادی کی علمبردار ہے آئیں برابری پارٹی کو جوائن کریں۔



No comments:

Post a Comment