ارشد محمود خان جدا سب سے ہوگیا
غم کی گھاٹیوں میں وہ ہم سے کھو گیا
ہر فرد کے دکھ درد میں غمگسار تھا
اوڑھ کے درد کی آج چادر وہ سو گیا
بہنوں کا راج دلارا اور بھائی کا مان تھا
بچوں کی عیش و آرام پر وہ قربان ہوگیا
رشتے اور رشتےداریاں کیسے نبھائیں ہم
اخلاص اور دوستی کے تقاضے سکھا گیا
چھلنی ہوا جگر، تیروں کی بچھاڑ سے سلیم
نہ کی شکایت کبھی، ستم سب کے سہہ گیا
سب روٹھ گئے کیوں جب سہارا ضرور تھا
واپس نہ کبھی آوں گا، مجھ سے یہ کہہ گیا
وہ پیکروفا وہ محبت کا دیوتا، جدا ہوگیا
غم کی گھاٹیوں میں کہیں ہم سے کھو گیا
No comments:
Post a Comment