Wednesday, July 29, 2015

دھرنا : دل کے ارماں آنسووں میں بہہ گئے

۔۱۴ آگست کا دن قیام پاکستان کی یادگار کے طور پر منایا جاتا تھا۔ مگر ۲۰۱۴ کا ۱۴اگست دھرنا سیاست کے طور پر یاد کیا جائے گا۔  پاکستان مخالف قوتیں شروع دن سے ملکی سلامتی اور استحکام کے خلاف سازشیں کرتی رہی ہیں۔ ملک میں کبھی جمہوری حکومتیں مستحکم نہ ہوسکیں۔ پہلی مرتبہ ایسا ہوا کہ ایک جمہوری حکومت نے اپنا دورحکومت مکمل کیا اور دوسری حکومت نے چارج سنبھالا۔ ووٹوں کی طاقت سے بننے والی یہ دوسری خودمختار حکومت ملک اورجمہوریت دشمنوں کو ایک آنکھ نہ بھائی۔  اسی لئے ایک بڑے پلان کے مطابق دو حکومت مخالف قوتوں کو یکجا کیا گیا اورانھیں ایک ہی ٹاسک دیا گیا کہ آپنے زیادہ سے زیادہ لوگ اسلام آباد میں جمع کریں۔ قادری اور عمران دونوں انقلابی لیڈروں نے عوام کی پریشان خیالی کا خوب فائدہ اٹھایا۔ اور انقلاب بیل اسلام آباد چڑھانے چل پڑے۔ عمران کا مطالبہ تھا کہ جوڈیشل کمیشن بنایا جائے جو انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کرے۔ سونامی مارچ سے دو دن پہلے وزیراعظم نے اعلان کر کے انقلاب کے منتظمین کو فتح کا ایک موقع دیا مگر عمران کی سیاست سے جہالت کی حد تک ناواقفیت نے اسے وہ موقع اپنے لئے استعمال نہ کرنے دیا۔ عمران نے کہہ دیا کہ وہ تو نواز شریف کا استعفعی لئے بغیرنہیں ٹلے گا۔  سب سیاسی قوتوں نے عمران کو اپنے اپنے انداز سے سمجھانے کی کوشش کی تھی۔ وزیراعظم کے اعلان کے جواب میں عمران نے حکومت کو فارغ کرنے عندیہ دیا۔ کسی ایمپائیر کا بھی ذکر کیا اور پھر۔۔۔۔ اس کے بعد جو ہوا اس کی تاریخ وار مختصر تفصیل درج ذیل ہے:

۔۱۷ آگست : دھرنے کے دو دن بعد جب کچھ  نتیجہ برآمد نہ ہو تو حضرت عمران نے سول نافرمانی کا اعلان کردیا۔ عوام سے بجلی پانی اور گیس کے بل اور ٹیکس نہ سینے کی اپیل کر دی۔ جب یہ تیر نہ چلا تو کےپی کے کے علاوہ تمام اسمبلیوں سے مستعفی ہونے کا اعلان کردیا۔ اور پھردھمکی بھی دے ڈالی کہ نواز شریف استعفعی دے ورنہ پھر نہ کہنا میری وجہ سے فوج آئی۔

۔۱۹آگست تک جب کوئی حربہ کامیاب نہ ہوا تو دھمکی دے ڈالی کہ نواز شریف کا استعفی نہ آیا تو ہم لوگ وزیراعظم ہاوس میں گھس جائیں گے۔ ان کی دھمکی کے ساتھ ہی سابقہ فوجیوں کی تنظیم نے بھی مطالبہ کر ڈالا کہ اسمبلیاں تحلیل کی جائیں۔ پرویزالہی کا کہنا ہے کہ انقلاب اور آزادی مارچ کا مل جانا اللہ کی رحمت ہے۔

۔۲۰آگست: سپریم کورٹ نے واضع اعلان کیا کہ حکومت کو آئین سے ہٹ کر ختم کرنیکا طریقہ لاقانونیت اورانتشار ہے۔ عمران اور قاردی کو نوٹس جاری کردئے گئے۔ حکومت اور تحریک انصآب کے درمیان مزاکرات کا آغاز۔ عمران نے ایک بار پھر کہا ہے کہ جان دے دونگا مگر مطالبات سے پیچھے نہیں ہٹونگا۔

۔۲۱ اگست: وکلاء کنوینشن کی متفقہ قرارداد جاری ہوئی کہ کوئی غیرآئینی اقدام قبول نہیں کیا جائیگا۔
وزیراعظم استعفی دینگے نہ پارلیمنٹ تحلیل ہوگی۔ قومی اسمبلی میں متفقہ قرارداد منظور۔

۔۲۲ اگست : عمران نے ایک اور اعلان کردیا کہ رات کو امپائر کی انگلی اٹھ جائیگی۔ امریکہ کسی کی حمایت نہ کرے۔
عمران نے کہا کہ پاکستان کو شریف بادشاہت سے آزاد نہ کرسکا تو موت کو ترجیح دونگا۔ 

۔۲۳اگست: چوہدری سرور بطور گورنر پنجاب نے کہا کہ وزیراعظم سے استعفی بغیر ثبوت کے سزا دینے کے مترادف ہوگا۔ ایک کے سوا تمام مطالبات پر اتفاق ہوگیا۔ اور وہ ایک کیا تھا؟ کہ وزیراعظم استعفی دیں۔

۔۲۴ اگست : وزیراعظم نے استعفی نہ دیا تو ملک کا پہیہ جام کردینگے۔ عوام سرکاری بینکوں سے پیسے نکال لیں۔ عمران کا ایک اور حملہ

۔۲۵اگست: قادری نے ایک بار پھر حکومت کو ۴۸ گھنٹوں کا الٹیمٹم دے دیا۔ قادری کا کہنا ہے کہ اب وہ کفن پہنے گا یا نواز حکومت۔۔۔۔ ؟
عمران :  ہم استعفے تک اسلام آباد سے نہیں اٹھیں گے۔

۔۲۷اگست: نواز شریف کے وزیراعظم رہنے تک دھرنے نے نہیں اٹھیں گے۔ عمران 
لعنت ایسی جمہوریت پر۔ اب بات شریف برادران کی پھانسی پر ختم ہوگی۔ قادری
اگر پولیس نے حملہ کیا تو میں اور طاہرالقادری ملکر مقابلہ کرینگے۔ عمران

۔۲۸ اگست: بات چیت کا پانچواں دور بھی بے نتیجہ رھا۔ عمران کا وزیراعظم کےاستعفے تک مزاکرات ختم کرنیکا اعلان۔

۔۲۹ اگست: عمران اور قادری نے فوج کی ثالثی قبول کرلی۔ جنرل راحیل سے الگ الگ ملاقات
عمران کا میڈیا اور وکلاء پر حکومت سے ۲۵۰ کروڑ لینے کا الزام۔ 

۔۳۰اگست: دھرنے کے شرکاء کا وزیراعظم ہاوس پر حملہ۔ صورتحال خراب ہوتے ہی عمران اور قادری ساتھیوں سمیت کنٹینر اور بلٹ پروف گاڑی میں چلے گئے
مظاہرین گیٹ توڑ کر پارلیمنٹ ہاوس کے احاطے میں گھس گئے۔ پولیس شیلینگ۔ تصادم میں ۳ افراد جاں بحق ہوگئے۔ ۵۰۰ سے زائد زخمی

۔۰۱ستمبر: کورکمانڈرز کا اجلاس میں سیاسی بحران کی وجہ سے انسانی جانوں کے زیاں پر افسوس کا اظہار۔
تحریک انصاف میں ٹوٹ پھوٹ، جاوید ہاشمی اور ۳ ارکان اسمبلی کو پارٹی سے نکال دیا۔

۔۲ستمبر: دھرنا پارٹی سرکاری ٹی وی کی عمارت پر قبضہ۔ سرکاری املاک کو نقصان 
جاوید ہاشمی نے عمران کا بھانڈہ پھوڑ دیا۔ عمران نے کہا ”بیج والے قادری کیساتھ چلنے کا کہتے ہیں”

۔۳ستمبر : پارلیمنٹ نے وزیراعظم کے حق میں فیصلہ سنادیا۔ نواز شریف مستعفی نہ ہوں۔
عمران نے لندن میں قاردی سے اتحاد پر اتفاق کیا تھا۔
دھرنا کے ڈنڈا بردار شرکاء نے پولیس اور ملازمیں کی چیکنگ شروع کردی۔

۔۵ستمبر: طوفانی بارشوں سے ۵۷ افراد جاںبحق۔ 
چین کے صدر کا پاکستان کا دورہ دھرنوں کی وجہ سے منسوخ
ہمارا قصور نہیں، پارلیمنٹ میں ڈاکو شور مچارہے ہیں۔ عمران

۔۶ستمبر: سابق آرمی چیف دھاندلی میں ملوث تھے۔ بہتر ہے فوج خود آجائے۔ شجاعت

۔۷ستمبر: عمران اپنے ارکان اسمبلی سے ناراض۔ دھرنے میں شرکت کا حکم

۔۸ستمبر: معین قریشی وزیراعظم بن سکتے ہیں تو میں کیوں نہیں؛ عمران کا سوال۔ فتح قریب ہے۔ دشمن کی ٹانگیں کانپ رہی ہیں۔ 

۔۱۲ستمبر: ایک جیسی تکرار پر چینلز نے عمران کی کوریج محدود کردی۔

۔۱۴ستمبر: غیرقانونی گرفتاریوں پر آئی جی کو جیل میں ڈالوں گا۔ عمران

۔۱۵ستمبر: عمران اور کور کمیٹی نے خود کہا کہ معاملہ سپریم کورٹ میں جائے گا اور ۳ماہ میں نئے الیکشن کا فیصلہ آجائے گا۔ جاوید ہاشمی
قادری نے اقرار کر لیا کہ عمران سے لندن میں ملاقات ہوئی تھی۔

۔۲۳ستمبر: قادری کا اعلان: دھرنے کے شرکاء تحریک انصاف کی طرح گھروں کو جا کر واپس آسکتے ہیں۔

۔۲۷ستمبر: ہماری تحریک کا مقصد ”گونوازگو” نہیں بلکہ ”گونظام گو” ہے۔ عمران 

۔۲۹ستمبر:اب عمران کی فریسٹریشن سب پر واضع ہورہی تھی۔ اس نے کہا: نوازشریف استعفی دینے میں جلدی نہ کریں پہلے میں قوم کو جگا لوں۔ عمران

۔۳۰ستمبر: حکومت اور تحریک انصاف میں معاہدہ ہوگیا۔ صدارتی حکم کے تحت جوڈیشل کمیشن بنےگا۔

۔۰۱اکتوبر: شاہ محمود نے لاہور رہائش کے بجلی کے بل ادا کردیئے۔

۔۵اکتوبر: جاویدنسیم بھی تحریک انصاف سے باغی ہو گئے۔
الیکشن اگلی عید سے پہلے ہونگے۔ تحریک انصاف کی حکومت بنے گی۔ عمران کی پیشینگوئی

۔۱۲اکتوبر: ملتان میں عمران کے جلسہ میں بھگدڈ مچنے سے سات افراد ھلاک۔

۔۱۴اکتوبر: بلوں کی عدم ادائیگی پر عمران خان کے گھر کے بجلی کاٹ دی گئی۔

۔۱۸اکتوبر: اگلا سال الیکشن کا ہے۔ دو ماہ بعد آخری گیند پھینکوں گا۔

۔۲۲اکتوبر: قادری کا دھرنا ختم کرنے کا اعلان۔ مرد و خواتین روتے رہے۔

۔۲۳اکتوبر: جب تک زندہ ہوں دھرنا ختم نہیں کروں گا۔ عمران کا اعلان

۔۲۵اکتوبر: قوم دھرنے کی کامیابی لیلئے چندہ دے۔  پیسے ختم ہوگئے تو اکیلا ٹینٹ میں بیٹھوں گا۔ عمران

۔۲۸اکتوبر: اگلی عید تک نیا پاکستان بن جائیگا۔ تبدیلی کیلئے تھوڑا پاگلپن ضروری ہے۔ عمران

۔۳۰اکتوبر: الیکشن ۲۰۱۳ء کو کالعدم قرار دینے کی تمام درخواستیں خارج۔ ثبوت کے بغیرصرف الزامات کو ریکارڈ نہیں سمجھ سکتے۔ سپریم کورٹ

۔۰۶نومبر: نظریاتی طور پر جماعت اسلامی کے قریب ہیں۔ دھاندلی کی تحقیقات سپریم کورٹ کرے تو دھرنا ختم ہوسکتاہے۔ عمران 

۔۰۷نومبر: تحریک انصاف کے قیصر جمال،سراج محمد اور سلیم الرحمان کا استعفے سے انکار۔

۔۱۰نومبر: جوڈیشل کمیشن میں ایم آئی اور آئی ایس آئی سامل ہو، تحقیقات مکمل ہونے تک دھرنا جاری اور نوازشریف مستعفی نہ ہوں۔ عمران

۔۱۱نومبر: قوم جاگ گئی، نیا پاکستان نظر آرہاہے۔ عمران

۔۱۳نومبر: ۳۰نومبر تک انصاف نہ ملا تو حالات کے ذمہ دار نواز شریف ہونگے۔ عمران
عوام ماریں ، مر جائیں، جلادیں، گھراو کریں۔ شیخ رشید

۔۱۵نومبر: بات چیت کےذریعے معاملات آگے بڑھانے کیلئے تیار ہیں۔ عمران

۔۱۶نومبر: نواز شریف سے ملاقات نہیں کروں گا۔ ہمیں کوئی انصاف نہیں دے رہا۔ عمران ساہیوال جلسہ سے خطاب

۔۱۷نومبر: دھرنا ناکام بنانے کیلئے آئی بی کو ۲۷۰ کروڑ دیئے گئے۔ عمران

۔۱۸نومبر: نواز شریف کو وزیراعظم بنانے والوں کا احتساب کیا جائے تو لچک دکھا سکتا ہوں۔ عمران

۔۲۰نومبر: ۳۰نومبر کو روکا گیا تو مقابلہ کرینگے۔ عوام نہ نکلے تو دھاندلی سے قائم کی گئی حکومت پانچ سال کھینچ جائے گی۔ عمران

۔۲۱نومبر: آرمی چیف نے کہا تھا دھاندلی کی تحقیقات میں آئی ایس آئی اور ایم آئی شامل ہونگی۔ عمران کا انکشاف

۔۲۲نومبر: ۳۰نومبر کو حکومت سے مظالم کا حساب لیں گے۔ عمران

۔۲۴نومبر: دھاندلی کے ثبوت اسی ہفتے پیش کرونگا۔ عمران
ثبوت پیش کرنے کے بعد فیصلہ کرینگے کہ الیکشن کمیشن جاناہے یا سپریم کورٹ۔ عمران

۔۲۷نومبر: ۳۰ نومبر کو آئندہ کا لائحہ عمل دونگا جو بہت خوفناک ہوگا۔ کارکن تیار ہوجائیں۔ عمران
عام انتخابات میں تاریخ کا سب سے بڑا فراڈ ہوا۔ کل ثبوتوں کیساتھ بتاونگا کہ کیسے دھاندلی ہوئی۔ میڈیا سے بات چیت میں عمران کا دعوہ

۔۲۹نومبر: ن لیگ کو جتوانے کیلئے ۵۵ لاکھ اضافی بیلٹ پیپرز چھاپے گئے۔ عمران

۔۳۰نومبر: نوازشریف کو آج پلان سی دینگے، حکومت کرنا مشکل ہوجائیگا۔ ویسے یہ ناکام ہوا تو پلان ڈی لائیں گے۔ عمران

۔۱۶دسمبر کو پورا پاکستان بن کرینگے۔ عمران

۔۰۲دسمبر: تحریک انصاف کا پلان تبدیل۔ شٹرڈاون نہیں احتجاج ہوگا۔ ۱۶کونہیں ۱۸دسمبر کو بند ہوگا۔

۔۱۲دسمبر: اقتدار میں ہوتا تو قبائلی علاقوں میں کبھی فوج نہ بھجواتا۔ آئندہ میاں صاحب کو چور صاحب اور ڈاکو صاحب کہہ کر پکاروں گا۔ عمران 

۔۰۶دسمبر: جوڈیشل کمیشن کے قیام تک تحریک جاری رہے گی۔ تحقیقات ہوئیں تو پول کھل جائے گا۔ دھاندلی کی رپورٹ پر نوازشریف کو مستعفی ہوناپڑےگا۔ دھاندلی میں ملوث افراد کو آرٹیکل چھ کے تحت جیلوں میں ڈالیں گے۔

۔۰۷دسمبر: عمران خان الیکشن ٹربیونل میں اپنے الزامات کے ثبوت فراہم نہ کرسکے۔
دھاندلی کے ثبوت پولنگ بیگز میں ہیں۔ وزیراعظم کے استعفی سے دستبردار ہوچکا۔ حکومت مزاکرات میں سنجیدگی دکھائے۔ عمران

۔۰۸دسمبر: دھاندلی ثابت نہ ہو تو بھی اسمبلی نہیں جائینگے۔ عمران

۔۰۹دسمبر: فیصل آباد مین ن لیگ اور تحریک انصاف کے کارکنوں میں تصادم۔ ایک نوجوان جاں بحق

۔۱۱دسمبر: جوڈیشل کمیشن کے معاملات طے پا گئے تو پلان سی واپس لے لیں گے۔ عمران

۔۱۲دسمبر: حکومت جوڈیشل کمیشن بنادے احتجاج ختم کردیں گے۔ عمران

۔۱۵دسمبر: حکومت جوڈیشل کمیشن بنانے کی تاریخ ہی دیدے تو احتجاج واپس لے لوں گا۔ عمران

۔۱۶دسمبر: آرمی پبلک سکول پشاور پر دہشتگردوں کا حملہ۔ 

۔۱۷دسمبر: عمران خان کا دھرنا ختم کرنے کا اعلان۔۔۔۔۔۔
Image from: Newvisionpk

No comments:

Post a Comment