Monday, July 7, 2014

ابلیسیت

کہا ابلیس نے اک دن اہل جہاں سے
میرا ذکرہرصحیفہ میں آیا
نظر میں کسی کو کبھی بھی نہ آیا 
میرا جسد و پیکر کہیں بھی نہیں ہے
پھر بھی کہیں ہوں...

میرا گھر ہیں بیمارومفلوج سوچیں 
شر اور برائی سے مغلوب سوچیں
وہیں کا مکیں ہوں...

تم سارے اپنے ہی دشمن بنے ہو
گندے نطفے سے تم سب جنے ہو

تمھاری کنکریوں سے میں نہ مروں گا
تم لڑتے ہو مجھ سے میں نہ لڑوں گا

یہاں وہاں نہیں میں... 
میں تو اندر کہیں ہوں

نہ باہر مجھے ڈھونڈو میں نہ ملوں گا
اگر چاہو ملنا , گریباں میں جھانکو
وہیں پر ملوں گا

یہ طاغوتی لشکر یہ جذبات سرکش
تمھارے ہی ہاتھوں کے ہیں پیدا کردہ
تمھارے یہ اعمال ہیں
میں نہیں ہوں

ظلم تم نے کئے الزام میں نے سہے
ظالم نہیں میں تو مظلوم ہوں

اپنوں کو اپنوں سے لڑایا تمھیں نے
طبقے بنائے, غربت پھیلائی
جو ہو سکا ظلم ڈھایا تمھیں نے
مگر نام تم نے میرا لگایا...

اپنے بد اعمال اور طورواطوار پر
جنت سے پہلے بھی نکالے گئے
 تم سے انعامات خالق نہ سنبھالے گئے
مگر الزام تم نے مجھ پر لگایا...

تم نے پیدا کیا جس کو اپنے ہی ہاتھوں
میں وہ تغریب ہوں
میں وہ عفریت ہوں

ناپاک سرکش اعمال تیرے 
جب تک ہیں زندہ میں بھی یہیں ہوں
تمھارے یہ اعمال ہیں میں نہیں ہوں
.....

No comments:

Post a Comment