Tuesday, June 17, 2014

Zarb-e-Azb ! ضرب عضب


طالبان کو اپنے بھائی کہنے والے اور ان کے درد میں آنسو بہانےوالے آخرکار ناکام ہوگئے اور مزاکرات کا کھیل ختم ہوا. طالبان اور مزاکرات کے دردمندوں نے کبھی میرے خون کو قیمتی نہیں جانا ورنہ ایک سال میں جتنا ناحق میرا خون بہا اس کی جگہ ان درندوں کا بہا ہوتا اور اب تک امن قائم ہوچکا ہوتا. مگر خیر وہ کہتے ہیں نا کہ دیر آید درست آید.....
خدا خدا کرکے حکومت اس نتیجہ پر پہنچ ہی گئی کہ اب آپریشن ہی مسئلہ کا حل ہے. اگرچہ عوام تو کب سے اسی بات کا شور کررہے ہیں لیکن کیا ہے کہ عوام اور خواص کی سوچ میں بعد ہونا تو قدرتی سی بات ہے. کیونکہ یہ دونوں الگ دنیاؤں کے باسی ہیں. دیکھنے میں ایک ملک کے رہنے والے ہیں مگر درحقیقت یہ دو الگ سیاروں کی مخلوقات ہیں. ایک کمزور اور غلامی پر مجبور ہے دوسری طاقتور اور حکمرانی پر معمور ہے. ایک بےزبان تو دوسرا اس کی زبان ہے. ہمارے رہنماؤں میں سب کا دعوہ ہوتا ہے کہ وہ جو بھی کہتے ہیں وہ عوام کی آواز ہے. وہ ہماری آواز بن کر ہمارے ہی سامنے ہمیں دھوکا دے رہے ہوتے ہیں اور ہم بےزبان... ٹک ٹک دیکھتے رہتے ہیں. طالبان کی حمایت میں ریلیاں نکالنے والے اور دھرنے دینے والے بھی ہمارے آواز بن کر سڑکوں پر شور کرتے رہے. اور طالبان پر ڈرون حملوں اور ان کے خلاف جنگ کی راہ میں دیوار بنے رہے ... اور ادھر دوسری طرف ہم عوام بم دھماکوں میں ٹکڑے ٹکڑے ہوتے رہے. ہم ہربار چیختے رہے کہ بس کردو مزاکرات کا کھیل اب بس کردو مگر ہماری آواز بننے والے بلندیوں پر ہماری آواز کو کسی اور طرح پیش کرتے رہے.... 

میرے درد کو جو زباں ملے
مجھے اپنا نام و نشاں ملے

جب ہم گلیوں اور بازاروں میں مررہے تھے عین اسی وقت ہمارے ھیرو سٹائل کے رہنماء فرماتے رہے کہ یہ ہماری جنگ نہیں یہ تو امریکہ کی جنگ ہے. کبھی فرماتے کہ دہشتگردی تو صرف ڈرون کا نتیجہ ہے ان کو بند کرو تو دھشتگردی خودبخود ختم ہوجائے گی. کبھی کچھ تو کبھی کچھ... ٹھیک بھی ہے کہ جب کوئی نیا نیا کسی کلاس میں آتا ہے تو اسے سیکھنے میں وقت تو لگتا ہے... یہ الگ بات کہ ہمارے وطن کے ان سجیلے سیاستدانوں نے ہماری جان و مال کی قیمت پر یہ تجربات کئے. اب مجھے امید ہے کہ چند نوسکھئیے مذید کوئی نیا بہانہ نہیں بنائیں گے اور ہماری اس جنگ میں ہمارا ساتھ دیں گے. 

مجھے اپنی پاک فوج کی عسکری صلاحیتوں پر مکمل بھروسہ ہے. مجھے یقین ہے کہ اب جب کہ میرے شیرجوان میدان میں اترپڑے ہیں تو جنگلی بھیڑیوں اور انسان نما حیوانوں کا حشر دنیا دیکھے گی. اور جو درندے بھاگنے میں کامیاب ہوجائیں گے وہ دوسروں کو بتاتے پھریں گے کہ کسی سے بھی لے لینا مگر پاک فوج سے پنگا نہ لینا.

انشاء اللہ اب وہ وقت دور نہیں جب میرے ملک میں بھی لوگ امن اور سکون کے ساتھ رہیں گے. یہاں بھی گلستان پھولوں سے مہکیں گے. آنکھیں مسکرائیں گی, کاروبارزندگی بلندیوں کی طرف گامزن ہوگا. میرے وادیاں سیاحوں سے آباد ہوں گی. میرے میدانوں میں عالمی کھیلوں کے میلے سجیں گے. میرے تھیٹر قہقہے بکھیریں گے. ہر طرف خوشیاں ہوں گی. میرے بچے پہلے جب پوچھتے کہ یہ سب کب ہوگا تو میرے پاس کوئی جواب نہ ہوتا مگراب جب میری بہادر فوج میدان میں اتری ہے تو اب میں اپنے بچوں سے یقین محکم کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ میرے بچو! میری قوم کے بچو! اب ہوگا... بہت جلد ہوگا... میرا پاکستان پھر سے بہاروں کا ہمنوا ہوگا. اب خدا نے چاہا تو اس ملک میں ایسی فصل گل اترے گی جسے اندیشہ زوال نہ ہوگا. یہاں جو پھول کھلیں گے وہ کھلے رہیں گے صدیوں تک... انشاء اللہ.... 
پاک فوج زندہ باد... پاکستان پائندہ باد

No comments:

Post a Comment