Wednesday, June 25, 2014

دہشتگردوں سے جنگ اورآئی ڈی پیز کا مسئلہ



طاہرالقادری کا ذہنی خلل: 
آج کل علامہ طاہرالقادری نے طوفان بپا کررکھا ہے. میں اسے طوفان بدتمیزی تو نہیں کہوں گا مگر یہ اس سے کم بھی نہیں ہے. پاکستان میں ہم نے بہت سے کرداردیکھے مگر یہ کردار ہمارے قومی سین پر کافی مختلف ہے. فرسٹریشن کے اس دور میں یہ تو کسی مسخرےسے ملتاجلتا لگتا ہے. سرکس میں اس طرح کے کردار یکسانیت اور بوریت کو ختم کرنے کے لئے متعارف کروائے جاتے ہیں. سرکس میں بونے قد کاٹھ کے مسخرے سین پر آتے ہیں اور خوب بھاگ دوڑ کرتے نظر آتے ہیں کبھی کبھار تو وہ اپنے سے بڑے ساتھی کو للکار بھی دیتے ہیں اور لگتا ہے جیسے وہ ابھی کچھ کرگزریں گے مگر جوں ہی قوی جسم ساتھی کچھ رسپونس کرنے لگتا ہے تو جناب دوڑ کر جان بچاتے نظر آتے ہیں. پھر گھوم کر دوبارہ وہی عمل دوہراتے ہیں. اس سارے سین کو دیکھ کر لوگ سرکس میں تو خوب محظوظ ہوتےہیں لیکن اگر اسی طرح کے کردار ملکی سین پر نمودار ہوجائیں تو کچھ لوگ تو اس سین سے محظوظ ہوتےہیں اور کچھ اس مسخرےپن کو سنجیدہ کوشش سمجھنے لگتے ہیں. اس دوسری نوع کے لوگوں میں سیاستدانوں کے ساتھ ساتھ میڈیا کے پڑھے لکھے جاہل بھی شامل ہوجاتےہیں. اور اس کا نتیجہ وہی نکلتا ہے جو سانحہ لاھور کی صورت میں ظاہر ہوا.

خان کی گیدڑ بھبھکیاں:
کچھ لکھاریوں کا خیال ہے کہ جناب عمران صاحب جلد طاہرالقادری کو جوائن کرنے والے ہیں. لیکن میرا خیال ہے کہ عمران اتنے بھی گئے گزرے نہیں ہیں کہ وہ اپنا سارا زور اٹھا کر طاہرالقادری کی جھولی میں ڈال دیں. دراصل دونوں اشخاص اپنی اپنی دنیا کے ظل الہی اور شہنشاہ ہیں. دونوں کی اناء عالمگیر ہے. دونوں ہی بارات کے دلہا بننے کے خواہشمند ہیں. اب آپ خود سوچیں کہ جب دلہن ایک تو دلہا دو کیسے ہوسکتے ہیں.... عمران خان حکمرانوں کو ڈرانے کے لئے ایسا کہہ رہے ہیں. وہ کبھی بھی طاہرالقادری سے الائینس وغیرہ بنا نہ پائیں گے. حکمرانوں پر پریشر ڈالنے کے لئے تو انھوں نے یہاں تک کہہ دیا کہ وہ اسمبلیوں سے استعفے دے دیں گے .... لیکن یہ سب کہنے کی باتیں ہیں ان کے تو اپنی پارٹی کے لوگ اس بات پر ناراض ہو گئے ہیں...عمران صاحب تو اب صرف کے پی کے کی ذمہ داریوں سے جان چھڑانے کے لئے یہ سب کررہے ہیں. وہاں اب کافی کام ہے اور آپ کو اس طرح کے کام کی عادت نہیں اور دوسرا جناب کے پاس ٹیم بھی تو نوسیکھیوں کی ہے لہزا کےپی کے کی صورت حال سے آنکھیں بند کرکے وہ صرف الیکشن کی دھاندلی پر اپنی انرجی صرف کرنا چاہتے ہیں.... اب کیا کہیے عمران کو کہ ان کے ساتھ شاہ صاحب اور ہاشمی جیسے منجھے کھلاڑی ہیں شاید وہ کبھی ان کو سمجھا پائیں کہ عمران صاحب کام کریے اب آپ کے کام کرنے کا وقت ہے جلسے جلوسوں کا نہیں....


دہشتگردوں سے جنگ اورآئی ڈی پیز کا مسئلہ:
دہشتگردوں کے خلاف جنگ کے آغاز میں دہشتگردوں کی جانب سے ردعمل کے بہت خدشات تھے. ڈر تھا کہ ابھی وہ آئے کہ آئے مگر لگتا ہے ہمارے بہادر جوانوں نے انھیں مرنے یا بھاگتے رہنے پر مجبور کردیا ہے. وہ اب یا تو روزانہ کی بنیاد پر مارے جارہے ہیں اور یا پھر مارے مارے بھاگتے پھر رہے ہیں. اللہ کاشکر ہے کہ انھیں ہم پر حملہ کرنے کا موقع ہی نہیں مل رھا. اس کے لئے ہم سب اپنی پاک افواج کے بھی شکرگزار ہیں جن کی قربانیاں رنگ لارہی ہیں.... اس جنگ کی وجہ سے بےگھر ہونے والے ہمارے بھائی بہنیں شہروں کی جانب ہجرت کرکے آرہے ہیں. وفاقی حکومت اور افواج کی مشترکہ کوششوں سے قائم کیمپس کام کررہے ہیں مگر چونکہ لوگ شمالی وزیرستان کے مختلف علاقوں سے اور مختلف راستوں سے شہروں کی جانب آرہے ہیں ان کا کسی ایک جگہ قائم کیمپس میں پہنچ پانا مشکل کام ہے. اس کے علاوہ سرکاری اداروں کی مہیا کردہ سہولیات پر ہم اکثراعتماد بھی نہیں کرتے کیوں کہ ماضی میں اکثر ایسا ہوا کہ سرکاری اداروں کے قائم کردہ امدادی کیمپ صرف دیکھانے کے لئے ہوتے تھے... چار لاکھ سے زیادہ افراد بےگھر ہو کر آرہے ہیں.... ان لوگوں کی میزبانی ہم سب کی ذمہ داری ہے. جب جنگ شروع ہوئی تھی تو سب نے فوج کی حمایت کا اعلان کیا تھا بہت سوں نے تو فوج کی حمایت میں ریلیاں بھی نکالی تھیں. سیاسی جماعتوں اور میڈیا کے افراد نے سب نے یک زباں کہا تھا کہ قوم اپنی فوج کے ساتھ کھڑی ہوگی.... لیکن جنگ شروع ہوئےابھی چند دن ہی گزرے ہیں کہ وہ سب باتیں بھول کر ہمارے لیڈروں اور میڈیا کے زورآوروں کی ترجیحات ہی تبدیل ہوگئی ہیں. اچانک سیاسی ریلیاں شروع ہوگئیں...طاہرالقادری , عمران, پرویز الہی اور شیخ رشید کے علاوہ کسی قدر ایم قیو ایم اور پی پی پی بھی حکومت مخالف مہم کا حصہ بننے لگے. میڈیا بھی ہماری اس جنگ کو بھول کر طاہرالقادری کے سرکس کو کوریج دینے لگاہے. جتنی کوریج طاہرالقادری کے ڈرامہ کو دی گئی کاش اتنی کوریج ہمارے شمالی وزیرستان سے آنے والوں اور ان کی تکالیف کو دی جاتی تو یہ ملک و قوم کی خدمت بھی ہوتی اور شاید میڈیا کی ریٹنگ میں بھی زیادہ اضافہ ہوتا........ میری عرضی میرے تمام سیاستدانوں اور میڈیا کے سیانوں سے یہ ہے کہ خدا کے لئے ڈرامہ سے توجہ ہٹا کر قوم کے اصل مسائل کو طرف نشاندہی کیجئے. یقین کیجئے آپ کے ووٹوں اور ریٹنگ میں کمی نہیں ہوگی ......

3 comments:

  1. Great, keep it up. Your expression is strong. Grey matter is actively working man !!!

    ReplyDelete
  2. Thanks alot bro. Its "use it or lose it" situation, so why not use it and keep the digital traces for later gens ;)

    ReplyDelete