Saturday, May 24, 2014

باری کا انتظار کرو


جب سے ہوش سنبھالا ہے ایک ہی بات کا چرچہ ہوتا دکھائی دیا ہے کہ سیاستدان سب سے برے لوگ ہوتے ہیں. ان لوگوں کی وجہ سے کرپشن ہے اور انھیں کی وجہ سے ملک کی تمام خرابیاں جڑی ہوئی ہیں. یہ بات عوام کےدماغ میں ایسے راسخ کی گئی ہے کہ اس پر سوال اٹھانا گویا کفر کا مرتکب ہونا ہے. جب سے پاکستان بنا ہے سیاسی لوگ بدنامی کے طوق پہنتے آئے ہیں. یقیننا دوسرے تمام پروفیشنز کی طرح اس میں بھی اچھے برے سب طرح کے لوگ مل سکتے ہیں مگر کیا مجال جو کبھی کسی کی اچھائی بیان کی گئی ہو. سیاستدانوں میں سب برا ہی برا دیکھایا جاتاہے. جبکہ ہمارے دوسرے بڑے اسٹیک ھولڈر فوج جن کا ماضی سیاست کے میدان کاردار میں اپنی پروفیشنل مہارتیں دیکھاتے گزرا ہے ان پر کوئی بری نظر نہیں ڈال سکتا. ان کی کرپشن کی کوئی کہانی ہے نہ ان کے غیرقانونی اقدامات پر بازپرش... جبکہ ان کا سیاسی میدان میں اور ملک کو بگاڑنے یا سنوارنے میں سیاستدانوں سے زیادہ ہاتھ رھاہے.

جب بھی سیاسی حکومتی برسراقتدار ہوتی ہیں. ملک میں سراسیمگی اور بےچینی کی لہریں دوڑنا شروع ہوجاتی ہیں. عجیب عجیب افواہیں پھیلائی جاتی ہیں اور ہر روز کرپشن کی مالا جپی جاتی ہے. خبروں کے نئے نئے مواقع پیدا ہوتے رہتے ہیں اگر نئی کوئی بات نہ مل سکے تو پرانی خبروں کو تازہ تڑکا لگا کر پیش کیا جاتا ہے پھر تبصرہ نگار اس میں شامل ہوکر معمولی خبر کو بھی غیرمعمولی واقع بنا دیتے ہیں. ابھی حالیہ دنوں میں کتنی ہی پرانی خبروں کو فساد برپا کرنے کے لئے استعمال کیا گیا اور چند ریٹارئرڈ اور چند برائے فروخت اصحاب نے خوب مرچ مصالحہ لگا کر بات کا بتنگڑ بنانے کی کوشش کی. ان کا بس نہیں چلتا ورنہ وہ تو حکومت کو گراکر ہی اٹھیں. ایک شیخ صاحب نے تو معاملات کو سنوارنے کا عجیب کلیہ بھی ایجاد کرلیا. شیخ موصوف نے فرمایا کہ یا تو دوبارہ الیکشن ہونگے ورنہ مارشل لاء لگے گا.... یہ صاحب اکثر صحافیوں کے سوالوں پر کہتے پائے گئے کہ "خواہشوں کو خبر نہ بنائیں" تو میری شیخ صاحب سے عرض ہے کہ کچھ نہ کریں بس اپنے گریبان میں جھانک لیں آپ کو نظر آجائے گا کہ آپ بھی آج کل اپنی خواہشوں کو خبر بنانے کے بزنس میں خوب سرگرم ہیں 

خان صاحب کا اثرار ہے کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نے باریاں لگا رکھی ہیں. ان دونوں پارٹیوں نے کئے باریاں لیں اب وہ چاہتے ہیں کہ اسے بھی ان باریوں میں حصہ دیا جائے. مگر عمران صاحب آپ کیوں یہ بھول رھے ہیں کہ باریاں دو پارٹیاں نہیں بلکہ تین پارٹیاں لیتی رہی ہیں. ایک پیپلز پارٹی دوسری مسلم لیگ اور تیسری فوج. سب سے زیادہ باری لینے والی پارٹی کو آپ کیسے بھول گئے... ماضی میں پہلی دونوں پارٹیاں تو کبھی بھی اپنی باری پوری ہی نہ کرسکیں. اب پہلی بار ہوا کہ پیپلز پارٹی نے اپنی باری پوری کی اور اب مسلم لیگ کی باری ہے. آپ نے گزشتہ انتخابات میں بہت بڑے بڑے خواب دیکھنا شروع کردئیے تھے. آپ نے ٹی وی چینلز پر جانے کس کی یقین دھانی پر اپنے آپ کو وزیراعظم کا امیدوار ثابت کرنے کی کوشش کی. اور کلین سویپ کے دعوے کرتے رہے. پھر بھی خدا کا شکر کریں کہ اس نے آپ کے دعوؤں کی عزت رکھ لی اور خیبرپختونخواہ میں حکومت بنانے میں کامیاب ہوگئے. اس پر آپ کو نوازشریف کا شکریہ بھی کہنا بنتا ہے کیونکہ باوجود اکسانے کے انھوں نے آپ کو حکومت بنانے دی.  آپ سے میری گزارش ہے کہ جناب ان کو اپنی باری لینے دیں اور اپنی باری کا انتظار کریں. کیوں کہ اگر آپ نے ایسا نہ کیا تو قوم آپ سے پوچھنے میں حق بجانب ہو گی کہ ساری عمر کرکٹ کھیل کر بھی آپ میں سپورٹس مین سپرٹ پیدا کیوں نہیں ہوئی جو اپنی باری کا انتظار بھی نہیں کرپارہے. میرے پیارے لیڈر بھائی! صبر سے کام لو اور اپنی باری کا انتظار کرو.

No comments:

Post a Comment