Tuesday, May 13, 2014

عمران خان سرمایہ واپس لاؤ

2013
 کے انتخابات سے پہلے آپ کو میڈیا نے بہت اہمیت دی. ایسا لگا کہ اب ملک میں انقلاب آکے رہے گا اور ملک کی تقدیر بدل جائے گی. میڈیا نے آپ کے پروگرام کو بہت پروموٹ کیا اور اس میں سب سے آگے جیو کا چینل تھا جس سے آپ آج کل ناراض نظر آتے ہیں. آپ کے انقلابی پروگرام میں دو باتیں بہت اہمیت کی حامل تھیں. اور انھیں دو باتوں پر آپ نے بہت زور بھی دیا ہے. پہلے نمبر پر تو کرپشن اور کرپٹ لوگوں کو سیاست سے نکالنے کی بات تھی اور دوسرے نمبر پر بیرون ملک رکھے ہوئے سرمائے کی بات تھی.... اور انھیں باتوں کو آپ نے 11مئی 2014 کے جلسے میں بھی دوہرایا ہے.
حالیہ جلسہ میں آپ نے جلسہ میں موجود لوگوں سے پوچھا کہ کیا کرپٹ شخص اسمبلی میں جا کر ٹھیک ہوسکتاہے. بلکل ٹھیک سوال ہے اور اس کا جواب لوگوں نے دیا کہ نہیں.... میرے محترم عمران خان صاحب! اب میں آپ کو یاد دلاؤں کہ 2013 کے انتخابات میں آپ نے کچھ لوگ ایسے امیدوار کھڑے کیے جن پر کرپشن کے الزامات لگ چکے تھے. تو میڈیا کے پوچھنے پر آپ نے فرمایا تھا مجھے پتہ ہے مگر وہ لوگ تحریک انصاف کے پروگرام کو مان کر آئے ہیں لہزا .... وہ کوئی گند نہیں کر سکیں گے.......    تو جناب میرا آپ سے سوال ہے کہ " کیا کرپٹ شخص اسمبلی میں جاکر ٹھیک ہوسکتاہے.2013 سے اب تک آپ نے بیرون ملک موجود سرمایہ کو واپس لانے پر بہت زور دیا. اس پر آپ نے زرداری صاحب اور میاں صاحبان پر خوب تنقید کی. لوگوں کو برا بھلا کہنے میں آپ زرہ بھی احتیاط سے کام نہیں لیتے. گالم گلوچ اور توں تڑاں سے بھی گریز نہیں کرتے. اور اسی بدزبانی کو شائد آپ بہادری کا نشان سمجھتے ہیں. اب میں کچھ کہوں گا تو یقیننا آپ خفاء بھی ہوں گے اور..... مگر خیر کیا کروں جو بات مجھے کہنی ہے وہ تو کہنی ہی ہے. تو جناب عالی ! آپ کا مسلسل اسرار ہے کہ سب سیاست دان اپنا سرمایہ واپس ملک میں لے کر آئیں. مگر جب آپ سے پوچھا گیا کہ عمران صاحب آپ کو معلوم ہے بچوں سے زیادہ قیمتی سرمایہ کوئی نہیں ہوتا تو پھر آپ اپنے بچوں کو اپنے وطن واپس کیوں نہیں لاتے..... تو آپ نے بڑی معصومیت سے کہہ دیا کہ آپ کیا چاہتے ہیں کہ میں ایک ماں سے اپنے بچے چھین لوں....... میں ایسا نہیں کرسکتا..... وغیرہ.... تو گویا آپ کے پاس اپنے قیمتی ترین اثاثوں کو واپس نہ لانے کی توجیع موجود ہے اور اپنے آپ کو اس کارخیر سے مستثناء گردانتے ہیں مگر دوسروں کے لیے معافی نہیں..... 
ویسے جہاں تک آپ کی اس جزباتی دلیل کا تعلق ہے تو اس کا بھی سن لیں.... کیا آپ کو پتہ نہیں کہ آپ کے اس قیمتی سرمایہ کو کس طرح گھن لگنے کا خدشہ ہوا چاہتا ہے. یہ میں نہیں کہہ رھا نہ کوئی میڈیا کی اڑائی ہوئی بات بیان کر رہا ہوں یہ تو ان بچوں کی ماں کہہ رھی ہے جس کے حق میں آپ نے اپنا سب سے قیمتی سرمایہ چھوڑ رکھا ہے. اس نے جو اپنے بچوں کے بارے میں بتایا وہ کافی افسوسناک اور ایک باپ کے لئے دل دھلادینے والی بات ہے. وہ دیگر تمام کارھائے خیر سے زیادہ ضروری اور اہم بھی ہے.  آپ کی سابقہ بیگم صاحبہ نے قیولیم فاؤنڈیشن کی ایک تقریب میں فرمایا کہ

"
میرا بڑا بیٹا بعض اوقات کنفیوین کے اثرات ظاہر کرتاہے. اس کے کچھ کزن یہاں ہیں جو ڈسکوز میں جاتے ہیں اور کچھ کزن پاکستان میں ہیں جو تبلیغی جماعت اور جماعت اسلامی کے رکن ہیں. جب میرا بیٹا پاکستان سے آتا ہے تو میں دیکھتی ہوں کہ میرا بیٹا اپنی پہچان کی تلاش میں ایک حد تک پریشان نظرآتا ہے 

At times, my older son showed signs of confusion, he got a one set of cousins here who go to Discos and he got another sets of cousins in Pakistan who are members of organizations like Tablighi Jamaat and Jamat-e-Islami. He comes back confused and I can see there is a part of him looking for his own identity. 
"

آپ کے بچے عمر کے جس حصے میں ہیں وہاں آئی ڈینٹیٹی کرائیسس جیسی ذہنی مرض ہونے کا خدشہ ہوتا ہے. آپ جیسے میاں بیوی کے بچوں میں یہ مرض ہونے کے زیادہ امکانات ہوتے ہیں کیوں کہ آپ دونوں دو مختلف انتہاؤں پر بس رہے ہیں اور آپ کے بچے دونوں میں بٹے ہوئے ہیں. ایرکسن کے سماجی نفسی نشوونما کے درجات کے مطابق آپ کے بچوں کی ذہنی تربیت کے اس دور میں سب سے اہم سوال یہ ہے کہ میں کون ہوں.... اور میں کیا بنوں گا....

 آپ قوم کو کنارے لگانے کا عزم لے کر نکلے ہیں مجھے یہ تو سمجھائیں کہ آپ کی اولاد کو ان کے ان سوالات کے جواب کون دے گا..... آپ اور دادکا قبیلہ تو یہ جوابات دینے سے قاصر ہوگا کیوں کہ آپ کے پاس وقت نہیں آپ تو ملک کا بیرونی سرمایہ جو دیگر لوٹ کرلے گئے ہیں وہ واپس لانے میں مصروف ہیں.... تو پھر یقیننا ان کو جوابات ان کی والدہ ہی دے گی یا پھر ان کا عیسائی یا یہودی نانکا قبیلہ دے گا.... اور ان کے کیا جوابات ہوں گے وہ ہم سب کو اندازہ ہونا چاہیے..... ان کے ہیروز اور ان کی روایات اور ان کے زندگی گزارنے کے اطوار بھی اور ہیں... تو آپ کے بچے کیسے سچے پاکستانی اور سچے مسلمان بن پائیں گے.........

آپ دوسروں کی کردار کشی چھوڑ کر اپنے خانگی معاملات کو درست کریں کیوں کہ آپ کے بچے جس ماں کے زیر سایہ پرورش پا رہے ہیں اس کے شب و روز سب پر عیاں ہیں. وہ محترمہ کبھی ایک انگلش سٹار کے ساتھ معاشقہ چلارہی ہوتی ہیں تو کبھی کسی دوسرے کے ساتھ..... ایسی ماں کے پاس اپنے قیمتی سرمایہ کو چھوڑ کر آپ کیسے مطمعین ہوسکتے ہیں....... میرا ان گزارشات کو آپ کے گوش گزار کرنے کا مقصد صرف اتنا سا ہے کہ ملک کو سنوارنے سے پہلے اپنے ذاتی معاملات کو درست فرمالیجئے. کیوں کہ آپ اگر ہمارے لیڈر بننا چاہتے ہیں تو پھر آپ کے تمام معاملات درست ہونا لازم ہیں.... اگر آپ ایسا نہیں کرپاتے تو پھر سچ ہی بول دیں کہ آپ کو طاقت کا نشہ ہوگیا ہے. کپتانی کی لت لگ گئی ہے... اب چاہے اولاد عیسائی اقدار کی پروردہ بنے یا وہ انگلستان کے فری ماحول میں آپ جیسی پلےبوائے بنے آپ کو تو وزیراعظم بنناہے اور بس

میں حیران ہوں کہ خود تو مغربی لائف سٹائل کی زندگی گزاری اور آتے ہی آپ پکے مسلمان کیسے بن گئے. آپ نے آتے ہی پہلے مشرف کے ہاتھ پر بیت کی مگر پھر کسی کے سمجھانے پر اسلامی جماعت کے نزدیک ہوگئے. اس کے بعد طالبان کیلئے پریشان رہنے لگے بلکل ایسا ہی پریشان جیسا کہ جماعت اسلامی رہتی ہے. اور کسی سے بھی اتحاد نہ کرنے کے باوجود جماعت اسلامی سے اتفاقی اتحاد چلتا رہا اور پھر مل کر حکومت بھی بنا لی.... آپ نے ظاہری طور پر اپنی دکانداری کو اسلامی بنالیا مگر اندرونی سوچ کو نہ بدل سکے ورنہ تو آپ اپنی اولاد کو ملک واپس لاکر اپنے کسی اتحادی کے مدرسہ میں داخل کرواتے اور ان کی سچا اسلامی طالب بنانے کی کاوش کرتے..... اسلام اخلاقیات کا مجموعہ ہے. ہم لوگوں نے ہمیشہ چھوٹے بڑوں کی عزت و احترام کرنا اور تمیز سے بات کرنا سیکھا ہے مگر آپ کی زبان سن کر توبہ استغفار کرنے لگتے ہیں.  یہ آپ کی ذاتی مزاج میں کوئی خرابی ہے یا سیاسی چال جو بھی ہے آپ کے لئے ہی برا ہے کیوں کہ میرے بچوں نے جب ایک دن آپ کی گالیاں سنیں تو وہ برجستہ بولے " جو کہتا ہے وہی ہوتا ہے"..... اب میں مزید کیا کہوں آپ خود بھی سمجھدار ہیں


اپنی خرابیوں کو پس پشت ڈال کر
ہر شخص کہہ رہا ہے زمانہ خراب ہے

No comments:

Post a Comment