Wednesday, September 18, 2019

تاشقند کا معاہدہ کیا ہے؟


اس بات کو سمجھنے کے لئے آپ کو پہلے پینسٹھ کی جنگ کا احوال جاننا ہوگا۔ پینسٹھ کی جنگ کی حقیقت جاننے کے لئے پینسٹھ کی جنگ سے پہلے آپ کو آپریشن جبرالٹر بھی جاننا  ضروری ہے۔۔۔۔۔

ہم نے اگست میں کشمیر آزاد کروانے کا ایک پلان بنایا۔ جنرل ایوب کا خیال تھا کہ کشمیر کی دلہن سجی سجائی تیار ہو کر بھاگنے کو تیار بیٹھی ہے۔   پچیس تیس ہزار فوجی انڈین کشمیر میں گھس گئے تو وہاں کی آبادی ہمارا ساتھ دے گی اور آسانی سے کشمیر ہمارے ہاتھ لگ جائے گا مگر بدقسمتی ایسا نہ ہوا۔

وہاں کی آبادی آزادی کے لئے تیار نہ تھی اس نے انڈین فورسز کا ساتھ دیا اور انڈین فوج لڑنے کو تیار ہوگئی۔ کشمیر کا کافی حصہ پر ہم قابض ہو چکے تھے مگر پھر بدبخت انڈینز نے جنوبی محاذ کھول دئیے۔ ہم نے نے ایسا سوچا نہ تھا جانے کیوں انڈینز نے ہمارے رنگ میں بھنگ ڈال دی۔ لاہور میں ایڈوانس کرتے کرتے وہ باٹا پور تک پہنچ گئے۔ اسی طرح دوسرے کئی انٹرنیشنل بارڈرز پر گھمسان کی جنگ شروع ہوگئی۔۔۔۔ کہیں ہم آگے کہیں وہ آگے۔۔۔۔۔ 

سترہ دنوں کی شدید جنگ کے نتیجے میں ہزاروں لوگ مارے گئے۔ انٹرنیشنل سپر پاورز امریکہ اور روس نے مداخلت کی اور جنگ کو رکوانے کا احتمام کیا۔ ان کے پریشر پر تاشقند کا معاہدہ ہوا۔۔۔۔۔۔

ظاہراً تو معاہدہ بے ضرر سا تھا اس میں کہا گیا تھا کہ بھئی دونوں اچھے بچے بنو اور اپنی اپنی جگہ پر واپس جا کر بیٹھ جاؤ۔۔۔۔۔ یہی اس معاہدے کا نچوڑ ہے مگر پھر کیا ایسا ہوا کہ ایوب کے خلاف سٹوڈنٹ موومنٹ چلی دنگے فساد ہوئے اس کے خلاف احتجاج ہوئے اور اسے اپنا اقتدار اپنے شرابی بھائی یحیی کے حوالے کرنا پڑا؟

دراصل بات یہ تھی کہ ملک میں اس وقت بھی بلکل آج کی طرح خبروں کو کنٹرول کیا جاتا تھا۔ ہر طرف قوم کو جنگ کی فتوحات مشتہر کی جارہی تھیں۔ کشمیر آزاد ہوگیا ہے اس کا قوم کو یقین ہوچکا تھا کہ اچانک جیسے تھے کے آرڈر آگئے۔۔۔۔ سب کچھ ان ڈو ہو گیا۔۔۔۔ کھایا نہ پیا گلاس توڑا بارہ آنا۔۔۔۔۔۔

اس بات کی وجہ سے پورے ملک میں غصہ اور رنج لہر دوڈ گئی۔۔۔ اور پھر ایوب کا دور اختتام پزیر ہوا

No comments:

Post a Comment