Monday, October 30, 2017

صد افسوس کہ انقلابی نہ بنا تو

عمران نے دعوے تو بہت کئے تھے مگر ان میں سب سے اہم اس کا یہ پروگرام تھا کہ میں امیر اور غریب کے لئے یکساں نظام تعلیم رائج کروں گا۔ اس کے خیال میں موٹرویز اور میٹرو بس بنانا ہماری ترجیعات میں نہیں۔ تعلیم اور صحت ہماری ترجیعات ہوگی۔ اسی لئے چار سال تک میٹرو بس کی مخالفت کرتا رہا۔ شہباز شریف کی طرح عمران نے بھی بہت سے دعوے کئے کہ میں نوے دنوں کے اندر اندر صوبے میں انقلاب لے آوں گا۔ حکومت بنانے کے بعد بہت سے دکھاوے کے اقدامات کئے گئے۔۔۔ فوری انصاف کی عدالتیں بنائی گئیں۔ اور پھر معاشی انصاف ، تعلیمی انصاف ، صحت کا انصاف اور جانے کیا کیا انقلابی ڈھونگ رچائے گئے۔۔۔۔ آج جب حکومتیں اختتام پزیر ہورہی ہیں تو ابھی تک کےپی کے کی حکومت صرف اعلانات پر ہی گزر اوقات کر رہی ہے۔ ایک منصوبہ تکمیل تک پہنچا ہے جسے وہ ملین ٹری منصوبہ کہتے ہیں۔ مزے کی بات یہ ہے کہ ملین ٹری تو نیا کہیں کسی زمین پر اگتا نظر نہیں آیا البتہ کےپی کے کے غریب عوام کا ملین روپے ضرورکسی ذرخیز بینک اکاونٹ میں پڑا بچے دے رہا ہوگا۔
میں کوئی انویسٹیگییٹو صحافی تو نہیں ہوں جو میرے پاس بہت سے وسائل موجود ہوں۔۔۔ جن کے پاس وسائل موجود ہیں وہ ان جھوٹے انقلابیوں سے ویسے ہی خائف نظر آتے ہیں اور ان کے بارے میں لکھنے سے ڈرتے ہیں کیونکہ انھیں معلوم ہے کہ ایمپائر کی نظر پڑگئی تو احمد نورانی جیسا حال ہوسکتاہے۔ بہرحال میں تو وہ بتانے جا رہا ہوں جو کےپی کے کی حکومت کے محکمہ تعلیم کی ویب سائیٹ پرملا ہے۔ امید ہے میرا جرم احمد نورانی سے کچھ کم ہی ہوگا 
:)

آج ساڑھے چار سالہ انقلاب کےبعد پورے صوبہ کےپی کے میں ایک بھی کارڈیالوجی ہسپتال نہیں

 جب پی ٹی آئی کی گورنمنٹ اقتدار میں آئی اس وقت کل ستائیس ہزار نو سو پچتہر سکول چل رہے تھے۔ جبکہ دوہزار پندرہ سولہ کی رپورٹ کے مطابق کل ستائیس ہزار دو سو اکسٹھ سکول چل رہے ہیں۔۔۔۔ یعنی پی ٹی آئی کی حکومت نے ساڑھے چار سال  میں سات سو چودہ سکول بند کردئیے۔۔۔۔

یہ کیسا انقلاب ہے جو غریب کے بچوں کا آخری سہارہ بھی چھین رہا ہے۔ سرکاری سکول ہی غریب آدمی کی امیدوں کا آخری سہارہ ہوتا ہے۔ غریب باپ روز بچے کو سکول اس مید پربھیجتا ہے۔ کہ شاید کبھی اس کا بچہ کچھ پڑھ لکھ کر اس قابل ہوجائے کہ اس مرگ مفاجات سے چھٹکارہ حاصل ہو مگر کےپی کے کی حکومت غریب کے اس امید کا چراغ بھی گل کرنا چاہتی ہے۔ سکولوں کی تعداد کو بڑھانے یا موجود کو بہتر کرنے کے بجائے پہلے سے موجود سکولوں کو بند کیا جارہاہے۔ پی ٹی آئی کی حکومت سے تو بہت سی توقعات وابستہ تھیں۔ اس کو تو صوبے میں انقلاب لانا تھا۔۔۔۔۔ سکولوں کی تعداد کوبڑھانا تھا ان کے معیار کو بلند کرنا تھا ۔۔۔ وہ سب وعدے کہاں گئے جو انقلابی لیڈر عمران نے کئے تھے؟

مندرجہ ذیل اعدادوشمار کےپی کے کی سرکاری ویب سائٹ سے لئے گئے ہیں ان اعدادوشمارسے پی ٹی آئی کے جھوٹے انقلابیوں کی دروغ گوئی کی ایک جھلک نظر آتی ہے


کےپی کے میں سرکاری سکولوں کی حالت زارملاحظہ ہو    



عمران نیازی کا دعوہ تھا کہ وہ ایسا تعلیمی نظام لائے گا جس میں امیر اور غریب سب کےلئے ایک جیسے مواقع ہونگے۔ شاید سکولوں کی کمی کا فیصلہ اسی کاوش کا نتیجہ ہو۔۔۔ اگر ایسا ہے تو یہ کےپی کے عوام کے ساتھ بہت ہی بےہودہ مزاق ہے۔۔ کیا آپ سرکاری سکولوں کی تعداد کو کم کرکے سب کو پرائیویٹ سکولوں کے رحم وکرم پر چھوڑنا چاہتے ہیں؟


No comments:

Post a Comment