Wednesday, May 6, 2015

HALLUCINATION: ہذیان


حالیہ دنوں میں کچھ واقعات نے میری توجہ ھالوسینیشن پرمرکوز کردی۔ کچھ لوگوں کو میں نے ایسے ایسے واقعات بیان کرتے سنا جن کا حقیقت سے دور تک بھی واسطہ نہ تھا۔ میں حیران بھی تھا اور ششدر بھی مگر جلد ہی میرا نفسیات سے لگاو کام آگیا۔ مجھے لگا کہ یہ واقعات نفسیاتی بیماری ھالوسینیشن کے ذمرے میں آتے ہیں۔ ہماری تو چند سیاسی شخصیات بھی اس مرض کا شکار نظر آتی ہیں۔ دھاندلی کا رونا اور مینڈیٹ کے چوری ہونے کا شور بھی اسی مرض کی نشانیاں لگتی ہیں۔ میں جب بہت متجسس ہوا تبمیں نے اس موضوع پر گوگل کیا تو جو کچھ سمجھ سکا وہ مندرجہ ذیل سطور میں مرقوم ہے۔

ھالوسینیشن ایک ایسا مرض ہے جس کا شکار فرد غیرحقیقی اور بےربط قسم کےاحساسات کو حقیقی محسوس کرتاہے۔ ان حسی تجربات کا ماخذ اس شخص کا دماغ ہوتاہے نہ کہ باہری یا حقیقی اعوامل۔ ان غیرحقیقی احساسات میں سننا، دیکھنا، محسوس کرنا، سونگھنا اور حتاکہ چکھنا بھی شامل ہوسکتا ہے۔

بعض اوقات ہم ایسے احساسات کا شکار ہوجاتے ہیں جو ھالوسینیشن کے ذمرے میں آتے ہیں جیسے کسی پسندیدہ ڈش کا ذکر ہوتے ہی اس کا ذائقہ محسوس کرنا۔ اس طرح کے تجربات کبھی کبھار واقع ہوں تو ان کو دماغ کی کارستانی سمجھ لینا چائیے مگر اس طرح کے واقعات مسلسل یا زیادہ مقدار میں پیش آنا شروع ہوجائیں تو یقینا یہ بیماری کی نشانی ہیں اور اس کے تدارک کے لئے کسی ماہر نفسیات سے رابطہ کرنا چاہئے۔


ھالوسینیشن کی وجوہات میں ماحول، جذبات یا جسمانی اعوامل کا بہت عمل دخل ہوتا ہے جیسے کہ سٹریس، نیند کی کمی، ادویات کا ذیادہ استعمال، انتہائی پریشانی اور جسمانی یا ذہنی بیماری۔ ان اعوامل کی وجہ سے دماغ کا وہ حصہ جس کا کام ہے کہ وہ ہمیں اصل واقعات اور دماغی یا حافظہ میں موجود خیالی واقعا ت میں فرق بتائے وہ ایسا کرنا کچھ دیر کو چھوڑ دیتا ہے اور اس دوران خیالی واقعات بھی حقیقی واقعات کی طرح ریکارڈ ہوجاتے ہیں۔ اسی لئے اس مرض کا شکار فرد اپنے تجربات بتاتے ہوئے پختہ یقین کا مظاہرہ کرتاہے اور اگر کوئی اس کی بات پر یقین نہ کرے تو وہ قسمیں کھا کر بھی یقین دلواتا نظر آتاہے۔ اس مرض کی اگلی سٹیج پر لوگ سکیزوفرینک بن جاتے ہیں اس سٹیج کے مریض اثراوقات ہوا میں کسی کردار سے باتیں کرتے نظرآتے ہیں۔ عام لوگ کئی دفعہ جہالت میں اس طرح کے اشخاص کوپیرفقیرتصور کرلیا کرتے ہیں۔ بہت سے لوگ تو اس طرح کے مریضوں سے لکی نمبر پوچھتے ہوئے بھی نظر آتے ہیں۔


عام طور پر اگر اس بیماری کو وجوہات کو دور کردیاجائے تو ھالوسینیشن بھی خود بخود ختم ہوجاتی ہے لیکن اگر ایسا نہ ہوسکے تو نفسیاتی علاج یا پھربعض اوقات ادویات سے اس بیماری کو کنٹرول کیا جاسکتاہے۔

No comments:

Post a Comment