Monday, April 14, 2014

یوٹیوب پر بین : اب بس بھی کرو یار


شاید ہماری ذہنی تربیت ایسی ہوئی ہے کہ ہر مختلف چیز کو پہلی بار ہم دشمن سمجھتے ہیں اور پھر دشمن کی ہر چیز کو برائی کا ماخز جانتے ہیں. پاکستان کے مخصوص حالات اور احتیاط سے ترتیب شدہ نصاب تعلیم نے ہمیں تنہائی کا شکار کیا تو ہماری لیڈر شپ کی کوتاہ نظری نے ہمیں جینے کے قابل نہ چھوڑا.  وزیراعظم جناب راجہ پرویز اشرف نے کوئی ڈیڑھ سال قبل یوٹیوب پر پابندی کا فیصلہ فرمایا اور اب تک بہت سے حضرات نے یہ پابندی اٹھانے کا اندیہ دیا مگر بےسود....

انٹرنیٹ کو بھی ہم دشمنوں کی صف میں کھڑا دیکھتے ہیں تبھی تو اس پر پابندیاں لگانے پر سب متفق نظر آتے ہیں. یوٹیوب کی ویب سائٹ پر پابندی ایک طرح سے نیٹ پر پابندی کا ہی نقطئہ آغاز سمجھنا چاہیے. جس دلیل پر یوٹیوب پر پابندی لگائی گئی ہے اس سے تو پورا انٹرنیٹ بھرا پڑا ہے تو کیا ہم اگلے مرحلے پر تمام انٹرنیٹ پر پابندی لگانے والے ہیں....یوٹیوب پر سرچ کر کے اگر کوئی شخص گندی اور گستاخ ویڈیو دیکھ سکتا ہے تو پھر اھل حل وعقد کے کیلئے اطلاع عام ہے کہ گوگل پر سرچ کر کے اس سے لاکھوں گنا زیادہ ویڈیوز دیکھی جاسکتی ہیں... تو اب آپ پر لازم ہے کہ گوگل پر بھی پابندی لگا دیں....اس طرح دنیا سے کٹ کرتنہائی میں ہم زیادہ بہتر ترقی کر پائیں گے....
یوٹیوب کی پابندی نے بہت سے طالب علموں کے لئے مشکلات کھڑی کردی ہیں. دنیا کی زیادہ تر یونیورسٹیاں اپنے تعلیمی پروگرامز کی ویڈیوز کو یوٹیوب پر ہی اپ لوڈ کرتی ہیں. لاکھوں تعلیمی ویب سائٹس ایسی ہیں جن کا زیادہ انحصار ہوٹیوب پر ہی ہے کیونکہ ویڈیو سٹریمنگ کی جو کوالٹی اور آزادی یوٹیوب مہیا کرتی ہے وہ کوئی اور ویب سائٹ نہیں کرتی. 

ایم آئی ٹی دنیا کی ان بڑی یونیورسٹیوں میں سے ایک ہے جو اوپن کورسوئر پروگرام کے تحت ہزاروں پروگرام بلکل مفت مہیا کرتی ہے. اس کے پروگرامز میں ابتدائی لیول سے لے کر انتہائی مہارت کے لیول تک شامل ہیں. اس یونیورسٹی کے پروگرامز کے مواد میں کتابی وسائل کے علاوہ ایک بڑا حصہ ویڈیوز پر مشتمل ہے اور وہ سب یوٹیوب پر اپ لوڈ کیا گیا ہے. اب اگر کوئی طالبعلم ان پروگرامز سے استفادہ حاصل کرنا چاہے تو اس کو ویڈیوز کے اس خزانہ سے ہم اس لیے استفادہ نہیں کرنےدیتے کیونکہ اس ویب سائٹ پر کہیں کسی بدخصلت نے کوئی گستاخ ویڈیو اپ لوڈ کر رکھی ہے.... 

اس کے علاوہ کاروباری نقصانات کو لے لیجئے, مصنوعات کی مارکیٹنگ کے لیے ویڈیوز کی اپ لوڈینگ کےلئے یوٹیوب سے بہتر کوئی ذریعہ نہیں ہے. میڈیا کے ادارے بھی متاثر ہو رہے ہیں جو یوٹیوب سے بہتر اور سستا ذریعہ تلاش نہیں کر پارہے. موسیقاروں کےلئے اپنی موسیقی کو عوام تک پہنچانا آسان تھا مگراب وہ بھی مشکلوں کا شکار ہیں. بہت سے نئے فنکار اپنے فن پاروں کو یوٹیوب پر لا کر خوب خراج تحسین حاصل کرتے تھے اور اس طرح نئے مواقع حاصل کرپاتے تھے مگر وہ بھی اب کوئی قابل ذکر پلیٹ فارم نہ ہونے کی وجہ سے پریشان ہیں.
نئے ٹیلنٹ کو متعارف کروانے میں یوٹیوب سے بہتر کوئی پلیٹ فارم نہیں ہے. تعلیم کا ایک بہترین ذریعہ ہونے کے ساتھ ساتھ یہ مفت تفریح کا ذریعہ بھی ہے. آج کل جب ہم معاشرتی اور معاشی بدحالی کا شکار ہیں اور اس بدحالی نے ملک میں ذہنی مریضوں میں خطرناک حد تک اضافہ کردیا ہے اس کڑے وقت میں ہمیں اس تعلیم اور تفریح کے مفت ذریعہ پر پابندی کو فوری طور پر ختم کرنا چاہیے. اور اس کے لیے ہم سب کو آواز بلند کرنا ہوگی.

پاکستانی قوم ان دس بدقسمت ترین قوموں میں شامل ہے جہاں انٹرنیٹ پرآزادی نہایت مفقود ہے. دوسری قومیں اوپن ہورہی ہیں اور اپنے تمام وسائل کو انٹرنیٹ پر دنیا کے ساتھ شیر کررہی ہیں. تعلیم کے میدان میں دنیا کے اعلی ادارے تعلیمی سرگرمیوں کو زیادہ سے زیادہ آن لائن کرتے جارہے ہیں اور مفت تعلیم کے مواقع پیدا کررہے ہیں.  اس میں شک نہیں کہ بہت سا غلط مواد آن لائن موجود ہے مگر کیا اس کا مقابلہ لوگوں کی انٹرنیٹ کی رسائی پر پابندیاں لگا کر ہوسکتاہے? کیا  ہم سارے انٹرنیٹ کو بلاک کرنے کا تہہ کرچکے ہیں. چھری سے کوئی اپنا گلا خود کاٹنے لگے اور دوسرے چھری پر پابندی کا مطالبہ کردیں تو کیا چھری کے تمام مفید استعمال ہم بھول جائیں گے. یوٹیوب کے معاملہ پر تو ہم نے ایسا ہی کیا ہے. یوٹیوب پر تلاش کرنے پر اگر کوئی خراب ویڈیو نظر آتی ہے تو اس میں تلاش کرنے والے کا قصور ہے نہ کہ یوٹیوب کا. 

اگر گاڑی کے نیچے آکر کوئی کچلاجائے تو کیا ہم گاڑیوں پر پابندی لگادیتے ہیں? اگر بجلی کا جھٹکا لگنے سے کسی کی جان جائے تو کیا بجلی ایک بری چیز کہلائےگی? اگر سکول یا کسی مدرسے میں کوئی برائی سامنے آتی ہے تو کیا اس کا مطلب یہ ہوتاہے کہ مدرسہ ہی برائی کی جڑ ہے?
نہیں ایسا کچھ بھی نہیں ہے .. آپ یقینا کہیں گے ہم اتنے بھی بیوقوف نہیں کہ ایک چیز کے برے اثرات کی وجہ سے اس چیز کی تمام اچھائیوں سے ہی صرف نظر کرجائیں. بلکل صحیح ... مگر پھر ہم نے یوٹیوب کے معاملہ میں ایسا رویہ کیوں اپنایا ہواہے?  مذہبی معاملات میں ہم کیوں تاریک نالی والی ٹوپی پہن لیتے ہیں جو ہماری عقلوں کو محدود اور مخصوص سوچ کے تابع لے آتی ہے جہاں ہر مسئلے کا حل تصادم ہی نظر آتا ہے? ہم کیوں بھول جاتے ہیں کہ اسی یوٹیوب سے لاکھوں لوگ تعلیمی فوائد بھی حاصل کررہے ہیں. بےشمار لوگ اپنی تخلیقی صلاحیتوں کا اظہار اسی پلیٹ فارم پر کرتے ہیں اور دنیا ان کے ٹیلنٹ کو سراہتی نظر آتی ہے. ہمارے فیصلے یک طرفہ اور منفی سوچ کے حامل ہی کیوں ہوتے ہیں. اکثر اوقات ہمارے فیصلوں پر حالات کا جبر حکمرانی کرتا نظر آتا ہے. جانے کب ہم آزاد ہو کر سوچنا شروع کریں گے.

No comments:

Post a Comment