Saturday, September 28, 2024

تعصب کی غلامی

 


تعصب کیا ہے؟

تعصب دراصل ایک بہت متاثرکن احساس ہے۔

کوئی بھی غیر معقول رویہ جو غیر معمولی طور پر عقلی و دانش کے خلاف مزاحم ہو تعصب کہلاتا ہے۔ گورڈن آلپورٹ نے تعصب کی تعریف ایک "احساس کے طور پر کی جو کسی اصل تجربے یا حقائق پر مبنی نہیں ہوتا۔ کوئی شخص بھی ایک بار کسی تعصب کا شکار ہوگیا تو وہ مخالفانہ سوچ کو سوچے سمجھے بغیر رد کردیتا ہے۔ وہ تبدیلی کا مخالف ہوتا ہے۔

تعصب ایک کہانی سے شروع ہوتا ہے۔ جو بھی اس کہانی پر ایمان لے آتا ہے وہ اس گروپ کا ممبر بن جاتا ہے۔ کہانی میں ہمیشہ ایک ہیرو اور ایک یا ایک سے زیادہ ولن ہوتے ہیں۔ ہیرو تمام اچھائیوں کا مرکز جبکہ ولن تمام برائیوں کی جڑ ہوتا ہے۔ کہانی سنانے والا جتنا متاثرکن شخصیت کا مالک ہوگا وہ کہانی اتنا ہی زیادہ سننے والے پر اثرانداز ہوسکتی ہے۔ کہانی سنانے والا اسے مذہبی رنگ دیدے تو یہ مذہبی فرقہ بن جاتا ہے۔ کہانی سیاسی ہو تو سیاسی جماعت بنتی ہے۔ کہانی معاشرے اور قبیلے کی ہو تو قوم بن جاتی ہے۔

 تعصب میں ہوتے ہوئے ہم لگام سے بندھے جانور کی طرح ہوتے ہیں جسے مالک جب چاہے جدھر چاہے موڈ سکتا ہے۔ ہم اپنے لیڈر یا اپنے فرقے کی ہر بات کو سوچے سمجھے بغیر درست مان لیتے ہیں۔ ہمیں مخالف کی ہر بات غلط بلکہ گھٹیا نظر آتی ہے جبکہ اپنے فرقے کی گھٹیا بات بھی یا تو اچھی لگتی ہے یا پھر بری محسوس ہونے کے باوجود ہم اسے ان دیکھا کردیتے ہیں۔ تعصب کی انتہائی شکل دہشتگری پر منتج ہوسکتی ہے۔

 

تعصب ایک طاقت

تعصب ہماری طاقت بھی ہے کمزوری بھی۔ اس کی مدد سے ہم کسی خاص مقصد کے حصول میں خلوص دل سے اپنی تمام طاقت اور صلاحیت کو بروکار لے آتے ہیں۔ تعصب میں مبتلاء شخص اپنے نقطۃ نظر کو منوانے کیلئے کسی بھی حد تک جا سکتا ہے۔ تعصب کی یہی طاقت ہماری کمزوری بھی بن جاتی ہے۔ ہمارا لیڈر یا ہمارا گروپ ہمیں جس طرح چاہیں استعمال کرلیتے ہیں۔ تعصب کے اس استعمال سے دنیا کی تاریخ بھری پڑی ہے۔ گروہی لڑائیاں ملکوں کی دشمنیاں فرقوں کے فسادات سب تعصب کی پیداوار ہیں۔

اگر تعصب بڑے پیمانے پر پھیلایا جائے تو یہ خطرناک ہو سکتا ہے ۔ میڈیا جیسے اخبارات، ٹی وی، ریڈیو میں، یا سوشل میڈیا پراگر کسی مخصوص گروہ کے بارے میں منفی باتیں بار بار دہرائی جاتی ہیں تو ہمیں محتاط ہوجانا چاہئے۔ اگر کوئی منفی خیالات کا مقابلہ نہیں کرتا تو زیادہ سے زیادہ لوگ اس تعصب پر یقین کرنے لگتے ہیں۔

منفی تعصبات جو معاشرے میں عام ہیں گروہوں کے درمیان تناؤ کا سبب بن سکتے ہیں۔ یا اس کے نتیجے میں لوگوں کے گروہوں کے ساتھ امتیازی سلوک رکھنے کو جائز تصور کیا جانے لگتا ہے۔ بدتہذیبی اور گالم گلوچ کا دوسروں کیلئے استعمال ایک معمول بن جاتا ہے اور جہاں موقع ملے لوگ تشدد پر اتر آتے ہیں۔

 

نفرت کے خلاف جنگ

ایک مسلمہ بات یہ ہے کہ ہر کسی کے تعصبات ہوتے ہیں۔  سب سے پہلے تو ہمیں اپنے تعصب کو سمجھنا ہوگا۔ یہاں ہر کوئی کسی نہ کسی گروپ یا جماعت کا حصہ ہے۔ ہم سب تعصبات کی بنیاد پر فیصلے کرتے ہیں۔ تعصب انتہا کو پہنچ کر خطرناک ہوجاتا ہے۔ اپنے تعصبات کو ساتھ رکھتےہوئے ہمیں یہ احتیاط کرنا ہے کہ ہم کہیں نفرت کے سوداگر نہ بن جائیں۔ چند ضروری باتیں جن پر عمل کرکے ہم تعصب کے منفی اثرات سے بچ سکتے ہیں۔

-  ہمیں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ہر کوئی ہمارے انداز فکر کو اپنا نہیں سکتا۔ لہذا اختلافی نقطہ نظر کو برداشت کرنے کی صلاحیت پیدا کرنا ہوگی۔ یہ ایک بات اگر آپ سمجھ لیں گے تو آپ نے بہت بڑا قدم پہلے ہی اٹھا لیا ہے۔

- دوسری اہم بات یہ ہے کہ آپ کا تعصب آپ کے رویے پر اثرانداز نہ ہو۔ تعصب کبھی بھی دوسروں کے خلاف امتیازی سلوک کی وجہ نہیں بننا چاہئے۔ اور یہ کہ آپ نفرت انگیز

تعصب کو پھیلانے کا باعث نہ بنیں۔

- تیسری اہم بات یہ ہے کہ اگر کوئی کسی کے خلاف پراپیگنڈہ کا حصہ بنتا ہے اپنے تعصب کو پھیلانے کیلئے دوسرے لوگوں یا گروہ کے بارے میں نفرت انگیز مواد پھیلاتا ہے تو آپ اس کے خلاف آواز اٹھائیں۔ منفی پراپیگنڈا کے خلاف آواز اٹھانے کیلئے آپ کو تمام حقائق جاننے کی ضرورت نہیں ہے۔ عقل سلیم اور ہمدردی آپ کا سب سے اہم اثاثہ ہوگا۔ جہاں تک ممکن ہو کسی متعصب شخص کے دعوے کو حقیقت کے ساتھ رد کرنے کی کوشش کریں۔ اسے احساس دلائیں کہ وہ نفرت کے نیٹ ورک کا حصہ نہ بنے۔ نفرت پھیلانے سے آپ دوسروں کیلئے تکلیف کا باعث بنتے ہیں۔ جہاں تک ممکن ہو محبت کا پیغام پھیلائیں۔

 

گزارشات: سلیم اعوان
28ستمبر 2024

No comments:

Post a Comment